عوامی تحریک سیاست کو عبادت اور خدمت سمجھتی ہے : خرم نواز گنڈاپور
منہاج القرآن کے زیراہتمام 25 مارچ کو لاہور میں اجتماعی شادیوں کی مرکزی تقریب ہو گی
46 خاندانوں کے 15 سو باراتی شادیوں کی تقریب میں شریک ہونگے، انتظامات مکمل کر لئے گئے
لاہور (23 مارچ 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ عوامی تحریک سیاست کو خدمت اور عبادت سمجھتی ہے، مستحقین کی مددہماری سیاست کا مرکز و محور ہے۔ انہوں نے کہا کہ 25 مارچ کو لاہور میں شادیوں کی مرکزی اجتماعی تقریب کی میزبانی کا شرف حاصل کر رہے ہیں۔ 25 مارچ کو 46 خاندان اور انکے سینکڑوں عزیر و اقارب ہمارے مہمان ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شادیوں کی اجتماعی تقریب کے انتظامی اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے غریب خاندانوں کے مستحق بیٹے اور بیٹیاں ڈاکٹر طاہرالقادری کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں، الحمدللہ تحریک منہاج القرآن اب تک ایک ہزار سے زائد بچوں اور بچیوں کو رشتہ ازدواج میں منسلک کرنے کے حوالے سے وسیلہ بن چکی ہے اور یہ تقاریب سالہا سال سے پاکستان کے مختلف شہروں انعقاد پذیر ہوتی رہتی ہیں۔
اس موقع پر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر سید امجد علی شاہ نے اجتماعی شادیوں کی تقریب کے انتظامات کے حوالے سے بریفننگ دیتے ہوئے کہا کہ 23 جوڑے بشمول دو مسیحی جوڑے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونگے۔ 15 سو باراتیوں کے کھانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ ہر بیٹی کو پونے 2 لاکھ روپے مالیت کا گھریلو استعمال کا سامان دے رہے ہیں جسکی خریداری کر لی گئی ہے۔ سید امجد علی شاہ نے بتایا کہ مسیحی جوڑوں کی شادی کی رسومات انکی مذہبی روایات کے مطابق انکے نمائندے انجام دینگے جنہیں تقریب میں مدعو کیا گیا ہے۔ سید امجد علی شاہ نے بتایا کہ مسلم جوڑوں کے نکاح منہاج القرآن علماء کونسل پڑھائے گی، انہوں نے بتایا کہ عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے مرکزی رہنماء باراتیوں کو منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں خوش آمدید کہیں گے۔
دریں اثناء دلہنوں اور انکے عزیز و اقارب کو منہاج القرآن ویمن لیگ کی رہنماء خوش آمدید کہیں گی۔ شادیوں کی اجتماعی تقریب میں مختلف سیاسی، سماجی شخصیات کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ تقریب میں چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین القادری خصوصی طور پر شریک ہونگے۔ شادیوں کی اجتماعی تقریب میں الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا کے نمائندوں، سنیئر صحافیوں، کالم نویسوں اور انکی فیملیز کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
تبصرہ