سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، مزید سماعت 22 مارچ تک ملتوی
ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کو آئندہ تاریخ پر پیش کیا جائے : اے ٹی سی جج
پولیس کا ماڈل ٹاؤن میں بیریئر ہٹانے کا آپریشن غیر قانونی تھا:وکلاء عوامی تحریک
پی ایس ایل کے باعث اے ٹی سی جج کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں لمبی تاریخ دینے سے انکار
لاہور (16 مارچ 2018) انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں پی ایس ایل کرکٹ مقابلوں کے باعث ملزمان کے وکلاء کی طرف سے لمبی تاریخ دینے کی استدعا مسترد کر دی، اے ٹی سی جج نے کہا کہ انصاف کے عمل کا پی ایس ایل سے کیا تعلق؟ پہلے ہی بہت تاخیر ہو چکی، کیس کو قانونی پراسیس کے مطابق آگے بڑھانے کیلئے عدالت سے تعاون کیا جائے۔ ایک ڈیوٹی اگر وکلاء کی ہے تو ایک ڈیوٹی جج کی بھی ہے، ہمیں درخواستیں وصول نہیں کرنی ان پر فیصلے بھی سنانے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت 22 مارچ کو ہو گی
عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمدایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ اور عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے وکلاء کی طرف سے ایک سال سے تاخیری ہتھکنڈے اختیار کیے جارہے ہیں، استغاثہ کو منظور ہوئے ایک سال سے زائد عرصہ گزر گیا اب تک فرد جرم عائد ہو جانی چاہیے تھی جو ملزمان کے وکلاء کی طرف سے پے در پے درخواستیں دائر کرنے اور تاخیری ہتھکنڈے اختیار کرنے کے باعث نہیں ہو سکی
رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ملزمان کے وکلاء کی طرف سے ایک زخمی ڈی ایس پی کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا جس پر یہ اندراج نہیں تھا کہ ڈی ایس پی کس وقوعہ میں زخمی ہوا اور علاج کے بعد کب ڈسچارج ہوا؟ اے ٹی سی جج نے بھی استفسار کیا ڈی ایس پی کس جگہ زخمی ہوا اس کا اندراج نہیں؟ جبکہ ملزمان کے وکلاء بضد تھے کہ یہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دوران زخمی ہوا، اے ٹی سی جج نے سوال کیا کہ سرٹیفکیٹ پر جائے وقوعہ کیوں درج نہیں؟ جس کا ملزمان کے وکلاء کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس کا ماڈل ٹاؤن میں بیریئر ہٹانے کا آپریشن غیر قانونی تھا کیونکہ یہ بیریئر لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر لگے تھے اور منہاج القرآن ایڈمنسٹریشن کی طرف سے رات 12 بجے آنے والے پولیس افسران سے بار ہا بازپرس کی گئی کہ اگر ان کے پاس بیریئر ہٹانے کے حوالے سے کسی مجاز اتھارٹی کا کوئی حکم نامہ ہے تو دکھا کر اپنا کام کر لیں مگر ماڈل ٹاؤن میں آنے والی پولیس اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے اہلکار ایسا حکم نامہ دکھانے میں ناکام رہے اور قتل عام شروع کر دیا۔
تبصرہ