چیئرمین سینیٹ بلوچستان اور ڈپٹی چیئرمین فاٹا سے لیا جائے: خرم نواز گنڈاپور
ان فیصلوں سے وفاق پاکستان مضبوط اور بلوچستان فاٹا کے عوام کی محرومیوں کے ازالہ میں مدد ملے گی
دشمن ملکوں کی تخریبی کارروائیوں کا انسداد اور سی پیک منصوبے کامیابی سے مکمل ہونگے، ایبٹ آباد کے وکلاء رہنماؤں سے ملاقات
نواز شریف رضاربانی کیلئے اپنا امیدوار دستبردار کرواسکتے ہیں تو بلوچستان کے امیدوار کے لیے کیوں نہیں؟
لاہور (9 مارچ 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ بلوچستان اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ فاٹا سے لیا جائے، اس سے وفاق پاکستان مضبوط، بلوچستان، فاٹا کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ، دشمن ممالک کی تخریبی کارروائیوں کا انسداد اور سی پیک منصوبوں کو کامیاب اور محفوظ بنانے میں مدد ملے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ابیٹ آباد بار کے صدر خان گل خان، سابق سیکرٹری ہائیکورٹ بار ایبٹ آباد محمد علی جدون، سابق سیکرٹری بار شوکت خان ترک، سینئر وکلاء مظہر علی قریشی اور کرم الٰہی سے ملاقات کے دوران خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ عوامی تحریک نے عمران خان اور آصف علی زرداری کو تجویز دی تھی کہ وہ بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ لانے کیلئے اپنا قومی، سیاسی کردار ادا کریں، ہمیں خوشی ہے کہ اس حوالے سے پیشرفت ہوئی ہے اور دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے صلاح مشورہ کیا ہے، بالخصوص تحریک انصاف نے چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے لانے کیلئے اپنا سارا سیاسی وزن بلوچستان کے پلڑے میں ڈالنے کا عندیہ دیا ہے، انہوں نے کہا کہ نااہل نواز شریف کا بھی اب پتہ چل جائے گا کہ وہ بلوچستان کے صوبہ کی خوشحالی، استحکام اور وہاں کے عوام کے ساتھ کتنے مخلص ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کیلئے اپنا امیدوار دستبردار کرواسکتے ہیں تو بلوچستان کے امید وار کیلئے ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کا اس امر پر مکمل یقین ہے نواز شریف سکیورٹی رسک بن چکے یہ سیاسی اور ریاستی طاقت کو اپنی ذات اور لوٹ مار کیلئے استعمال کررہے ہیں، سپریم کورٹ اور اداروں کے خلاف اعلان جنگ کے بعد نواز شریف اپنے تخریبی ایجنڈے سمیت مکمل طور پر ایکسپوز ہو چکے ہیں اور اب پاکستان کی سیاست میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، نواز شریف کی جگہ اب صرف جیل ہے۔
ایبٹ آباد کے سینئر وکلاء نے اس موقع پر کہا کہ سپریم کورٹ کے خلاف جو زبان استعمال ہورہی ہے وہ ناقابل برداشت ہے، یہ ہرزہ سرائی فی الفور بند ہونی چاہیے، اگر کسی کو سپریم کورٹ کے فیصلوں سے اتفاق نہیں تو وہ قانونی حق استعمال کرتے ہوئے اپیل میں جائے، سپریم کورٹ شارح آئین اور ایک مقدس آئینی ادارہ ہے، اسے سیاست میں گھسیٹنے والے پاکستان میں انتشار اور عدم استحکام چاہتے ہیں۔ چوراہوں اور سڑکوں پر واویلا کرنے والے انصاف کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔
تبصرہ