پنجاب پولیس کے بعض ایس ایچ اوز کرائے کے قاتل ہیں: خرم نواز گنڈاپور
شیخوپورہ کے ایس ایچ او رانا عظیم کی قتل و غارت گری کا چیف
جسٹس نوٹس لیں
ایس ایچ او رانا عظیم نے بیوہ نصرت ایوب کے چار بچوں کو اغواء کے بعد قتل کر دیا
بیوہ نصرت ایوب کو انصاف مانگنے پر قتل کے جھوٹے مقدمے میں ملوث کر دیا
سول سوسائٹی کے وفد کی سیکرٹری جنرل سے ملاقات، بیوہ نصرت ایوب کو انصاف دلوانے کی
استدعا
لاہور (7مارچ 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس کے بعض ایس ایچ اوز کرائے کے قاتل بن چکے اور مختلف خاندانی جھگڑوں میں شامل ہو کر بھاری معاوضے کے عوض جعلی پولیس مقابلے کرتے ہیں، آئی جی پنجاب بھی حکومتی پشت پناہی والے طاقتور ایس ایچ اوز کے سامنے بے بس ہیں۔ لاء اینڈ آرڈر کے نام پر جعلی پولیس مقابلوں کی سرپرستی کرنا شہباز حکومت کی سرکاری پالیسی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیخوپورہ اور لاہور سے آئے ہوئے سول سوسائٹی کے عہدیداروں سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد میں سید وقار الحسن، سید نوبہار شاہ، رائے ناصر علی، رائے ماجد علی شامل تھے۔
وفد نے سیکرٹری جنرل عوامی تحریک کو بتایا شیخوپورہ کے ایس ایچ او رانا عظیم جسے وفاقی وزیر رانا تنویر کی مکمل سرپرستی حاصل ہے نے وراثتی جائیداد کے تنازع پر قابض پارٹی سے مل کر دو بہنوں سمیت 4 نوجوانوں کو اغواء اور بعدازاں جعلی پولیس مقابلے میں مار دیا، زندہ بچ جانے والی بیوہ نصرت ایوب کو قتل کے جھوٹے مقدمے میں ملوث کر کے اشتہاری قرار دے دیا اور اب اسے بھی قتل کرنے کیلئے ایس ایچ او رانا عظیم چھاپے مارتا پھرتاہے۔ وفد نے بتایا 16 نومبر 2015 ء کو ایس ایچ او رانا عظیم نے بیوہ نصرت ایوب کے 19 سالہ جواں سال بیٹے کو اغواء کیا اور 20 لاکھ روپے رشوت مانگی اور مطالبہ کیا کہ بیوہ نصرت خاندانی وراثت سے تحریری طور پر منحرف ہو جائے، انکار پر 21 ستمبر 2015 ء کو 19 سالہ زاہد ایوب کو جعلی پولیس مقابلے میں پار کر دیا۔ زاہد ایوب کی بہنوں سعدیہ ایوب جو بی اے کی طالبہ تھی اور عاصمہ ایوب کو جعلی پولیس مقابلے کیس کی پیروی کرنے پر 26 اکتوبر 2016 ء کو پیشی سے واپس آتے ہوئے مریدکے سے اغواء کر لیا اور پولیس وین میں زبردستی بٹھا کر لے گئے۔ دونوں بہنوں کا آج کے دن تک پتہ نہیں چلا۔ اس کے علاوہ بیوہ نصرت ایوب کی مدد کرنے والے محمد اسلم، غلام علی اور زاہد ایوب کے بھائی فہد ایوب کو بھی اغواء کر لیا جن کا آج کے دن تک پتہ نہیں چلا۔
وفد نے ظلم کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ نصرت ایوب کی چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف آف آرمی سٹاف سے استدعا ہے کہ ان کے چار بچے جو ایس ایچ او رانا عظیم کے ظلم کا نشانہ بنے اس کا انہیں انصاف دلوایا جائے۔ زاہد ایوب کو قتل کر دیا گیا مگر فہد ایوب، سعدیہ ایوب اور عاصمہ ایوب کا آج تک علم نہیں وہ زندہ ہیں یا مردہ ہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ پنجاب پولیس نے گزشتہ دس سال میں جتنا ظلم کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، دنیا جانتی ہے وفاقی وزیر رانا تنویر شیخوپورہ کا بدنام زمانہ قبضہ گروپ اور رسہ گیر ہے اس نے چن کر جرائم پیشہ ایس ایچ اوز اپنے حلقے میں تعینات کروا رکھے ہیں وہ سارا ظلم اپنے ان پالتو ایس ایچ اوز اور اہلکاروں سے کرواتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنوں نے بھی پولیس کا ظلم سہا اور پولیس نے ان کا قتل عام کیا۔ ہم بیوہ نصرت ایوب کی بھی آواز بنیں گے اور انہیں انصاف دلوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے ملوث ہونے کی وجہ سے بے بس ہیں تو شیخوپورہ میں بیوہ نصرت کے خاندان کو برباد کرنے والے شیخوپورہ کے ایس ایچ او رانا عظیم کے معاملے میں بے بس اور لاچار کیوں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم بھی چیف جسٹس سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ بیوہ نصرت ایوب کی آواز سنیں اور انہیں انصاف دیں۔
تبصرہ