70ہزار سے زائد جانی قربانیوں کے باوجود پاکستان کو گرے یا بلیک لسٹ میں شامل کرنیکی دھمکیاں افسوسناک ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
حکومت پارلیمنٹ میں نیب یا ججز کو زیر بحث لانے کے کی بجائے عالمی دھمکیوں کو زیر بحث لائے
سیاسی ایوانوں کی غیر سنجیدگی کے باعث دہشتگردی کے حوالے سے دنیا کو پاکستان پر انگلی اٹھانے کا حوصلہ مل رہاہے
آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کامیاب ترین آپریشن ہیں پاکستان کے عوام امن پسند اور دہشتگردی سے نفرت کرتے ہیں
لاہور (25 فروری 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ دہشتگردی کی جنگ میں 70 ہزار سے زائد جانی قربانیاں دینے والے پاکستان کو دہشتگردوں کی ’’گرے‘‘ یا ’’بلیک لسٹ‘‘ میں شامل کرنے کی دھمکیاں افسوسناک اور ان قربانیوں کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ حکومت، نیب یا ججز کو زیر بحث لانے کیلئے صلاح مشورے بند کر کے پاکستان کو ملنے والی ان دھمکیوں کے جائزہ کیلئے پارلیمنٹ کا اجلاس بلائے۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ پاکستان نے کئی نائن الیون بھگتے، ہزاروں شہری شہید اور معذور ہوئے، اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کیا۔ آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد دہشتگردوں کے خلاف دنیا میں کہیں بھی ہونیوالے آپریشن کے مقابلے میں کامیاب ترین آپریشن ہیں۔ افواج پاکستان کے ان آپریشنز کی وجہ سے دہشتگردوں کے سلیپنگ سیلز ختم ہوئے۔ دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ میں 3 سو ارب روپے کے اخراجات بھی برداشت کئے گئے، اس کے باوجودپاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کرنے پر غور کرنا اسے بدنام کرنے کا افسوسناک ہتھکنڈہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام امن پسند اور دہشتگردی کی ہر شکل کے مخالف ہیں۔ آپریشن ضرب عضب ہو یا آپریشن رد الفساد عوام نے فورسز کا بھر پور ساتھ دیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ سیاسی ایوانوں کی دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے غیر سنجیدہ رویوں کی وجہ سے دنیا کو پاکستان پر انگلی اٹھانے کا حوصلہ مل رہا ہے اور پاکستان پر دہشتگردوں کی پشت پناہی کا لغو الزام لگایا جا تا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پر امن تشخص اور دی گئی قربانیوں کا جو مقدمہ سفارتی محاذ پر لڑا جانا چاہیے تھا وہ نہیں لڑا گیا، یہ المیہ ہے کہ حکومت پاکستان اور اسکے عوام کا مقدمہ لڑنے کی بجائے ایک کرپٹ خاندان کا مقدمہ لڑنے میں مصروف ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث دنیا کو پاکستان کی 70 ہزار جانی قربانیاں اور اربوں ڈالر کے نقصانات نظر نہیں آ رہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ اور دنیا کے من گھڑت الزامات پر بحث کی جائے اور اس پر بھی بحث کی جائے کہ قومی ایکشن پلان پر کس حد تک عملدرآمد ہوا اور کیا کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
تبصرہ