پارلیمنٹ ججز کی بجائے ناکام خارجہ پالیسی اورغیر ملکی قرضوں پر بحث کرے: ڈاکٹر طاہرالقادری
وزیر اعظم کی باگ ڈور نا اہل کے ہاتھ میں ہے، کٹھ پتلی کو بھی ’’ٹکر‘‘ مارنے کا ایجنڈا دے دیا گیا
نواز شریف ججز اور جرنیلوں کے تقرر و تبادلہ میں ایس ایچ اوز والے اختیارات چاہتے ہیں، گفتگو
چھوٹے صوبوں کوپوچھنے پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ پنجاب کے شریفوں کو سات خون کیوں معاف ہیں؟
لاہور (20 فروری 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی باگ ڈور نا اہل کے ہاتھ میں ہے۔ کٹھ پتلی کو بھی ’’ٹکر‘‘ مارنے کا ایجنڈا دے دیا گیا۔ پارلیمنٹ ججز کی بجائے نا کام خارجہ پالیسی، نا اہل وزیر اعظم کی لوٹ مار، غیر ملکی قرضوں، انسانی حقوق اور لاء اینڈ آرڈر کی بربادی پر بحث کرے، ایک فرد کی کرپشن کو تحفظ دینے کیلئے قانون بنیں گے توپارلیمنٹ پر انگلیاں بھی اٹھیں گی۔ چیف جسٹس نے درست کہا کہ آئین پارلیمنٹ سے بھی سپریم ہے مگر مافیا اسے ماننے کو تیار نہیں۔ وہ عوامی تحریک کے مرکزی رہنماؤں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ پہلے بھی کہا تھا پھر کہہ رہا ہوں نواز شریف ججز اور جرنیلوں کے تقرر و تبادلہ کے حوالے سے ایس ایچ اوز والے اختیارات چاہتے ہیں وہ اپنے مادر پدر آزاد اقتدار کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ سپریم کورٹ اور فوج کو سمجھتے ہیں۔ ن لیگ کا حالیہ عرصہ اقتدار فوج اور عدلیہ پر شرمناک حملوں کے واقعات بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک چور اور ڈاکو کو پارٹی کا صدر بنایا گیا یہ مفروضہ نہیں ایک حقیقت ہے جو شخص ایک سال اپنی آمدن اور اثاثوں کے ذرائع نہ بتا سکا ہو وہ چور، ڈاکو نہیں تو کیا ہے؟ انہوں نے کہاکہ جو شخص قومی اداروں میں اپنے مالشیے اور بوٹ پالشیے مسلط کرے اور اداروں کو یر غمال بنا لے وہ سسیلین مافیا نہیں تو کیا ہے ؟ جو بے گناہوں کے قتل عام کے منصوبے بنائے اور عمل بھی کرائے وہ قاتل نہیں تو کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور اداروں کی جو توہین ہو رہی ہے اس حوالے سے چھوٹے صوبوں کوپوچھنے پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ پنجاب کے شریفوں کو سات خون کیوں معاف ہیں؟ ۔ کیا آزادی اظہار کی یہ سہولت دیگر صوبوں کے سیاسی رہنماؤں کو بھی حاصل ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ وزیر اعظم کا ججز کے بارے میں پارلیمنٹ کے فلور پر توہین آمیز رویہ آئین کے آرٹیکل 68 کے خلاف ہے اسکا نوٹس لیا جائے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ سیاسی اتار چڑھاؤ پر پوری نظر ہے آنے والے دنوں میں مزید تماشے ہوں گے، پہلے کہتا تھا 62، 63 کے تحت صفائی ہو گی اب کہتا ہوں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس اشرافیہ کے گلے کا پھندا بنے گا۔
تبصرہ