کیوں نکالا کے شور سے سر درد کی گولیوں کی فروخت بڑھ گئی: عوامی تحریک
باپ بیٹی نے چھٹی کا دن بھی غارت کر دیا، قوم پوچھتی ہے کیوں لوٹا؟ بشارت
جسپال
ہیلتھ کارڈ پر نااہل کی تصویر عدالتی فیصلے کی توہین، وزیر اعظم کے خلاف کارروائی ہونی
چاہیے
اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی پرالطاف کی طرح نواز شریف کی کوریج بھی بین کی جائے
لاہور (18 فروری 2018) پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال نے کہا ہے کہ کیوں نکالا کے شور سے نااہلی تو ختم نہیں ہوئی البتہ سردرد کی گولیوں کی فروخت بڑھ گئی، باپ بیٹی نے چھٹی کا دن بھی غارت کر دیا، قوم پوچھتی ہے غریب کا پیسہ کیوں لوٹا؟ لندن محلات کس کمائی سے بنائے اور پھر سپریم کورٹ میں منی ٹریل کی جگہ قطری خط کیوں پیش کیا؟ انہوں نے شیخوپورہ جلسہ کے حوالے سے اشرافیہ کی چیخ و پکار پر اپنے ردّ عمل میں کہا کہ انسان نے اچھے کام کئے ہوں تو پچھلی عمر آرام سے گزرتی ہے نواز شریف اپنے برے کاموں کی وجہ سے بڑھاپے میں گلیوں میں مارے مارے پھر رہے ہیں اور لطیفوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں، اس وقت کامیڈی ٹاک شوز کو نواز شریف کی جلسوں میں کی جانیوالی چیخ و پکار سے سب سے زیادہ مواد فراہم ہورہا ہے، لوگ ہنس رہے ہیں۔ جہاں رش دیکھتے ہیں باپ بیٹی کیوں نکالا کی صدائیں بلند کرنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ قدرت کا انتقام ہے اور اس کا ابھی آغاز ہوا ہے، اشرافیہ کا تماشا جوں جوں دن گزریں گے اور بڑھے گا۔
بشارت جسپال نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہیدہ تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضیٰ کے بچے بھی پوچھ رہے ہیں کہ ان سے ان کی ماؤں کو ان سے کیوں چھینا؟ ابھی تو پیسے کا حساب مانگا جارہا ہے خون کا حساب تو باقی ہے؟ بشارت جسپال نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہیلتھ کارڈ سکیم کا افتتاح کیا ہے جس پر نااہل نواز شریف کی تصویر ہے اگر یہ سکیم میاں شریف کی چھوڑی ہوئی دولت سے شروع کی گئی ہے تو پھر ٹھیک ہے، اگر یہ سکیم پاکستان کے غریب عوام کے خون پسینے کے ٹیکسوں کی کمائی سے شروع کی گئی ہے تو پھر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی جواب دیں کہ انہوں نے ایسے شخص کی تصویر کارڈ پر پرنٹ کیوں کروائی جسے پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کے فل بنچ نے متفقہ طور نااہل قرار دیا؟
بشارت جسپال نے کہا کہ وزیراعظم کا یہ اقدام توہین عدالت اور قومی خزانے کے ساتھ بد دیانتی ہے، چیف جسٹس اس توہین اور بددیانتی کا نوٹس لیں، انہوں نے کہا کہ کیوں نکالا کی چیخ وپکار کی وجہ سے قوم بے آرام ہوچکی ہے، لہذا عدالتی وقارکے خلاف ہونیوالی تقریریں اور شور شرابہ بند کروایا جائے اور پیمرا نوٹس لینے کی بجائے منہ میں ’’گھگنیاں ‘‘ ڈال کر کیوں بیٹھا ہوا ہے؟ اس وقت قابل احترام چیف جسٹس کی سب سے بڑی ذمہ داری عدلیہ کے باوقار ادارے کی ساکھ پر ہونیوالے حملوں اور ہرزہ سرائی کو بند کروانا ہے۔ اگر نواز شریف کی جگہ کوئی عام آدمی اس طرح ججز کی توہین کرتا تو کیا اسی نرمی اور برداشت کا مظاہرہ ہوتا؟ انہوں نے کہا کہ باپ بیٹی عدلیہ کے خلاف عوام کو مشتعل کررہے ہیں ان کے جلسوں کی کوریج اسی طرح بند کروائی جائے جس طرح پاکستانی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے پر الطاف حسین کی کوریج بین کی گئی تھی۔
تبصرہ