پولیس مقابلوں کیساتھ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں ملوث افسروں کو بھی ترقیاں ملیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
مرضی کے کام نکلوانے کیلئے جونیئر کو سینئرز کی جگہ تعینات کرنا اشرافیہ کا پرانا طریقہ واردات ہے
مشتاق سکھیرا، ڈاکٹر توقیر شاہ کو اہلیت سے بڑے عہدے دئیے گئے کہ کہیں سلطانی گوانہ نہ بن جائیں
چیف جسٹس سے ورثاء کی استدعا ہے کہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف دلوائیں: سربراہ عوامی تحریک
لاہور (16 فروری 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے پنجاب میں ماورائے عدالت قتل کرنے والے پولیس اہلکاروں کو ترقیاں دیئے جانے کے حوالے سے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی آبزرویشن زمینی حقائق کے عین مطابق ہے، شہباز شریف نے جعلی پولیس مقابلے کرنے والوں کے ساتھ ساتھ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی قتل و غارت گری میں حصہ لینے والے تمام بیوروکریٹس، پولیس افسران اور اہلکاروں کو ترقیوں، پسندیدہ پوسٹنگز سے نوزا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی پر بھی کچھ پولیس افسروں کوشولڈر پروموشن دے کر ان سے بے گناہ شہری قتل کروائے گئے۔
عوامی تحریک کے مشاورتی کونسل کے اجلاس سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شریف برادران کا اول روز سے یہ طریقہ واردات رہا ہے کہ یہ جونیئرز کو سینئرز پر مسلط کرتے اور مرضی کے کام نکلواتے ہیں اور پھر بطور رشوت انہیں مرضی کے تقرر و تبادلہ کی سہولت دیتے ہیں۔ آؤٹ آف ٹرن ترقیوں اور پوسٹنگز میں پنجاب نمبرون صوبہ ہے، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی تحقیقات کروائیں انہیں ہر قتل کے پیچھے اشرافیہ اور ان کے حواریوں کے ہاتھ اور چہرے ملیں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا جن کی نگرانی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن ہوا انہیں بلوچستان سے پنجاب میں صرف سانحہ ماڈل ٹاؤن کیلئے لایا گیا تھا اور پھر انہیں شہباز شریف نے ریٹائرمنٹ سے قبل ہی اپنا مشیر بنا لیا۔ آج کل وہ وفاق میں ایک اہم آئینی عہدہ پر براجمان ہیں۔ شریف برادران سلطانی گواہ بن جانے کے خوف میں مبتلا ہیں اسی لیے سابق آئی جی مشتاق سکھیرا اور ڈاکٹر توقیر شاہ کی آؤ بھگت کررہے ہیں انہیں ان کی اہلیت سے زیادہ بڑے عہدے دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر توقیر شاہ آج کل جنیوا میں سفیر ہیں، اسی طرح سانحہ میں حصہ لینے والے تمام افسر ترقیاں پا چکے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء استدعا کررہے ہیں کہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی قتل و غارت گری کا بھی نوٹس لیں اور 14 بے گناہوں کے ورثاء کو انصاف دلوائیں۔
تبصرہ