معصوم زینب کا چہلم: عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے رہنماؤں کی شرکت
معصوم زینب کے ساتھ ہونیوالے ظلم کے مداوے کی کوئی صورت نہیں: نائب ناظم اعلیٰ منہاج القرآن
زینب کے سانحہ نے پورے معاشرے کو بے بسی کی انتہائی حالت میں پہنچا دیا
ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونیوالی بیٹیوں کے قاتلوں کو سزا مل جاتی تو سانحہ قصور پیش نہ آتا
معصوم زینب اور دیگر بچوں کو ملنے والے زخم اپنی روح پر محسوس کرتے ہیں: فرحت حسین شاہ
لاہور (09 فروری 2018) نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن علامہ سید فرحت حسین شاہ کی قیادت میں پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماؤں پر مشتمل وفد نے قصور میں معصوم زینب ’’مرحومہ‘‘ کے چہلم کی مناسبت سے منعقدہ دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔ وفد میں ساجد محمود بھٹی، چوہدری آصف علی چدھڑ، اشرف ضیخم، قاضی محمود اور عوامی تحریک اور منہاج القرآن قصور کے رہنماء شامل تھے۔ معصوم زینب کے ایصال ثواب کیلئے منعقدہ قرآن خوانی اور دعائیہ تقریب میں مختلف مذہبی، سیاسی، سماجی رہنماؤں، اہل علاقہ اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ ہمارے پاس معصوم زینب کے ساتھ ہونیوالے ظلم کے مداوے کی کوئی صورت نہیں۔ زینب کے سانحہ نے پورے معاشرے کو بے بسی کی انتہائی حالت میں پہنچا دیا ہے۔ سب سے پہلے تو زینب کے ساتھ ساتھ ان سب بچے بچیوں کو یاد رکھنا ضروری ہے جو اس بربریت اور درندگی کا شکار ہوئے ہیں، ان معصوم بچے، بچیوں کو بھلا دینے سے بڑا اور کوئی ظلم نہیں ہو گا، مظلوم کو بھُول جانا مزید مظلوم پیدا کرنے کیے مترادف ہے۔ قصور سمیت پورے پنجاب میں یہ واقعات کئی سالوں سے ہو رہے ہیں۔ قوم کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہر زینب کو بچانا ہے تو ان درندہ صفت بے حس حکمرانوں سے جان چھڑانا ہو گی اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونیوالی تنزیلہ امجد، شازیہ مرتضیٰ اور 14 بے گناہوں کے قاتلوں کو سزا مل جاتی تو سانحہ قصور پیش نہ آتا۔ ماڈل ٹاؤن اور قصور میں سیدھی گولیاں چلانے والی درندگی کا آغاز شریف دور حکومت میں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ماڈل ٹاؤن کے شہداء، معصوم زینب، درندگی کا شکار بننے والی دیگر بیٹیوں اور پولیس بربریت کا شکار ہونیوالے قصور کے شہریوں کو بھی انصاف دلا نے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ معصوم زینب اور دیگر بچوں کو ملنے والے زخم اپنی روح پر محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ حقیقت تسلیم کرنا ہو گی کہ معاشرہ صرف ایک صورت میں ہی تبدیل ہو سکتا ہے کہ کسی کی جانب دیکھنے کی بجائے خود اپنے بنیادی حقوق کیلئے کھڑا ہوا جائے۔ لواحقین کو انصاف مل جائے اس کیلئے ہر شخص کو اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ معصوم بچوں کو اس بے حس معاشرے کے بے حس لوگوں کی سیاست کا نشانہ بننے سے بچایا جا سکے۔ درندہ صفت مجرم سزا سے صرف اس لئے بچ جاتے ہیں کہ ان خونی درندوں کو معاشرے کے با اثر افراد کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے جب تک ان با اثر افراد کو لگام نہیں ڈالی جاتی قصور جیسے سانحات نہیں روکے جا سکتے۔
تبصرہ