اشرافیہ کی جمہوریت میں عزت ذلت، نیکی بدی کی تمیز ختم ہوگئی: خرم نواز گنڈا پور
عدلیہ کے وقار کے تحفظ کیلئے وکلاء برادری نواز شریف کو شٹ اپ
کال دے: سیکرٹری جنرل PAT
دانیال، طلال جھومتے ہوئے عدالت آئے جیسے توہین عدالت کا جرم نہیں کوئی نیکی کا کام
کیا ہو
قانون ساز اسمبلی کے رکن کو توہین عدالت کے جرم میں بلایا جانا شرم کا مقام ہے نہ
کہ قہقہے لگانے کا
سردار لطیف کھوسہ نے درست کہا عدلیہ اتنی رحم دلی نہ دکھائے کہ سزا ریاست کو بھگتنا
پڑے
لاہور (7 فروری 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ نواز شریف ٹولے کی عدلیہ اور قومی سلامتی کے اداروں کے بارے میں گستاخیاں حد سے بڑھ گئیں عدلیہ اور ججز کے آئینی وقار کے تحفظ کے لیے وکلاء برادری نواز شریف اور ان کے خوشامدیوں کو شٹ اپ کال دے، عدلیہ غریب، مظلوم اور کمزور کی آخری امید ہے۔ انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دانیال، طلال جھومتے اور قہقہے لگاتے ہوئے اس طرح کمرۂ عدالت میں داخل ہوتے ہیں جیسے انہوں نے توہین عدالت کا جرم نہیں کوئی نیکی کا کام کیا ہو، کسی قانون ساز ادارے کے رکن کو توہین عدالت پر طلب کرے تو یہ اس پارلیمنٹیرین کے لیے مر ڈوبنے کا مقام ہونا چاہیے نہ کہ قہقہے لگانے کا۔
انہوں نے کہا کہ دکھ ہے اشرافیہ کی جمہوریت میں عزت، ذلت، نیکی بدی کی تمیز ختم ہوگئی، وزراء چند دن کی وزارت اور اراکین اسمبلی پارٹی ٹکٹ کے لیے جھوٹے پارٹی صدر کی خوشنودی کے لیے اس حد تک گر چکے کہ انہیں عدلیہ اور فوج جیسے اداروں کی حرمت کا بھی پاس نہیں رہا، خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کیس کی سماعت کے دوران سردار لطیف خان کھوسہ نے درست کہا کہ توہین عدالت کے مجرموں کے حوالے سے اتنی رحمدلی نہ دکھائی جائے کہ ریاست کو سزا بھگتنا پڑے، انہوں نے کہا کہ شریف برادران غیر مہذب، منتقم مزاج اور سفاک درندے ہیں ان درندوں نے 17 جون 2014 کے دن ماڈل ٹاؤن لاہور میں 100 شہریوں کو گولیوں سے چھلنی کروایا، 14 کو قتل کیا اور اگر جسٹس باقر نجفی کمیشن نے غیر جانبدارانہ انکوائری میں انہیں سانحہ کا ذمہ دار ٹھہرایا تو اشرافیہ نے جسٹس باقر نجفی کے عقیدے پر انگلی اٹھائی اور توہین آمیز لب ولہجہ اختیار کیا، اگر ان کی ججز کے حوالے سے روایتی ہرزہ سرائی کا نوٹس لے لیا جاتا تو آج نوبت کھلی گالیوں تک نہ آتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے محب وطن قانون پسند شہری عدلیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ جھوٹے اور لٹیروں کو عبرتناک سزائیں دے کر ایک مثال قائم کریں تاکہ آئندہ کوئی توہین آئین، توہین قانون، توہین عدالت اور توہین انسانیت کی جرآت نہ کرسکے۔
تبصرہ