قاتلوں کا اقتدار دنوں کا مہمان، ان کا جانا اور انصاف کا ہونا دونوں حقیقتیں ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
سیاسی مافیا اداروں کے مقابل کھڑا ہے، صبر و تحمل کی پالیسی پاکستان کو کمزور کر رہی ہے، وفود سے گفتگو
استغاثہ کو دو سال ہو گئے فرد جرم عائد نہیں ہوئی، حکومت ہر تاریخ پر ایک دوملزم بیرون ملک بھجوا دیتی ہے
شہباز شریف کومالی بے ضابطگی کیس کی بجائے 14 لوگوں کو قتل کرنے جرم میں طلب کیا جائے
لاہور (21 جنوری 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ قاتل اور کرپٹ سیاسی مافیا اداروں کے مقابل کھڑا ہے، صبر و تحمل کی پالیسی بطور ریاست پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر رہی ہے، بیانات سے نہیں ملک اور معاشرے انصاف کی سر بلندی اور عملی اقدامات سے طاقتور ہو تے ہیں۔ بے گناہوں کو قتل کرنیوالے اور جھوٹ بولنے پر نا اہل ہونے والے آئندہ الیکشن سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف لڑنے کا منشور دے رہے ہیں۔ پارلیمنٹ، آئین، قانون کی اس سے زیادہ بے توقیری اور کیا ہو سکتی ہے۔ شہباز شریف کومالی بے ضابطگی کیس کی بجائے 14 لوگوں کو قتل کرنے جرم میں طلب کیا جانا چاہیے، انسانی خون کی حرمت مالی بے ضابطگیوں سے زیادہ اہم ہے۔ وہ عوامی تحریک کے سینئر رہنماؤں کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اے پی سی میں شریک جملہ جماعتیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف پر متحد اور متفق ہیں، سیاسی امور پر ایک دوسرے سے اختلاف رائے کا سب کو حق حاصل ہے۔ ہر جماعت مختلف ایشوز پر اپنے پارٹی آئین، منشور اور پالیسیز کے مطابق اپنا مؤقف دیتی ہے۔ تاہم ماڈل ٹاؤن ایک ایسا انسانی المیہ ہے جس پر سب متفق ہیں کہ شہباز شریف اور حواری سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اس پر پختہ یقین ہے کہ جب تک اشرافیہ کی حکومت ہے شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف نہیں ملے گا، جنہوں نے سانحہ کی ایف آئی آر درج نہیں ہونے دی تھی وہ انصاف کیسے ہونے دینگے اسی لئے قاتلوں کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ریلوے کے حادثے کی طرح کا واقعہ نہیں ہے کہ ڈرائیور کی غلطی پر وزیر ریلوے سے استعفیٰ مانگا جا رہا ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف سانحہ کی منصوبہ بندی میں براہ راست شامل ہیں اور اسکی تصدیق جسٹس باقر نجفی کمشن کی تحقیقاتی رپورٹ سے بھی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے استغاثہ کو منظور ہوئے دو سال ہو نے کو آئے تا حال فرد جرم عائد نہیں ہوسکی کیونکہ جب تک تمام ملزمان عدالت میں موجود نہ ہوں فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی اور شہباز حکومت ہر تاریخ پر اپنے ایک دو افسروں کو ٹریننگ کے نام پر بیرون ملک بھجوا دیتی ہے اور اس طرح تاریخ پر تاریخ پڑ رہی ہے، جب تک قاتل اعلیٰ پاور میں ہیں شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف ملنے کی امید نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قاتلوں کا اقتدار دنوں کا مہمان ہے، ان کا جانا اور انصاف کا ہونا دونوں حقیقتیں ہیں جو ظاہر ہو کر رہیں گی۔
تبصرہ