آج تک حکومت نہیں بتا سکی ماڈل ٹاؤن میں گولیاں برسانے کا حکم کہاں سے آیا؟ ڈاکٹر طاہرالقادری
انصاف مانگنا، کرپشن کے خلاف بولنا جرم ہے تو پھرآئین کی کتاب سے بنیادی انسانی حقوق کا چیپٹر نکال دیا جائے
سانحہ ماڈل ٹاؤ ن سے متعلق حکومتی الماریوں میں پڑے بعض ثبوت جب عدالت کی میز پر آئینگے تو انصاف ملنے کا عمل تیز ہو گا
میری پوری جدوجہد آئین کے بنیادی 40 آرٹیکلز سے باہر نہیں نکلی، عوامی تحریک کے وکلاء رہنماؤں سے گفتگو
لاہور (19 جنوری 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ انصاف مانگنا، دھاندلی کے خلاف آواز اٹھانا، ریاست کے تمام شہریوں سے ایک جیسے سلوک کا مطالبہ کرنااور آزادی اظہار کے حق کو استعمال کرنا اگرجرم اور جمہوریت پر حملہ ہے تو پھرآئین کی کتاب سے بنیادی انسانی حقوق کا چیپٹر نکال دیا جائے۔ وہ پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء رہنماؤں سے گفتگو کر رہے تھے۔ وکلاء نے انسداد دہشتگردی عدالت، لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے دائر مختلف درخواستوں کے بارے میں بریفنگ دی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سیکیورٹی آف پرسن، انتخابی دھاندلیوں اور شہریوں سے مساوی برتاؤ کے آرٹیکلز 1973 کے آئین کا حصہ ہیں۔ ان پر عملدرآمد کی ہمیشہ بات کی اور کرتے رہیں گے، ماڈل ٹاؤن کا انصاف ہمیشہ آئین و قانون کے مطابق مانگا جو نہیں ملا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہر اس شخص کا میڈیا، سول سوسائٹی، وکلاء برادری ضرور محاسبہ کرے جس کا طرز عمل ماورائے آئین و قانون ہے، میں نے ہمیشہ امن، محبت اور آئین و قانون کی بالادستی کی بات کی۔ ہمارے لوگوں پر گولیاں برسائی گئیں مگر پھر بھی ردعمل میں قانون ہاتھ میں نہیں لیا اور پونے 4 سال سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی حکومتی دہشتگردی پر عدالتوں سے انصاف مانگا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق حکومتی الماریوں میں پڑے بعض ثبوت جب عدالت کی میز پر آئینگے تو انصاف ملنے کا عمل تیز ہو گا۔ جسٹس باقر نجفی کمشن رپورٹ سے ملحقہ 13 سو کاغذات پر مشتمل دستاویزات شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو نہیں دی جا رہیں، اسی تناظر میں فیئر تفتیش اور فیئر ٹرائل کی بات کرتے ہیں اور یہ حق ہمیں پاکستان کا آئین دیتا ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج کے دن تک حکمرانوں نے اس بات کا جواب نہیں دیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں گولیاں برسانے اور لاشیں گرانے کا حکم کس نے دیا؟ اور ایک ایسا سانحہ جس کی باز گشت پوری دنیا میں سنی گئی پونے 4 سال کے بعد بھی اس کیس میں کسی قاتل کو سزا نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ کیا آئین کا آرٹیکل 9 ریاست کے ہر شہری کو زندگی اور آزادی کی گارنٹی نہیں دیتا؟ کیا آرٹیکل 10-A فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیتا؟ کیا آرٹیکل 14 شرف انسانی کو قابل حرمت قرار نہیں دیتا؟ کیا آرٹیکل 25 تمام شہریوں کو قانون کی نظر میں برابر ہونے کی گارنٹی نہیں دیتا؟ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد آئین کے 40 آرٹیکلز سے کبھی باہر نہیں گئی اور اگر آئین کے آرٹیکلز پر عمل نہیں کرنا تو پھر ان آرٹیکلز کوآئین سے نکال دیا جائے جیسے ایک نا اہل شخص کو جماعت کا سربراہ بنانے کیلئے رکاوٹ بننے والی قانونی شقوں کو نکالا گیا۔
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے معروف کالم نویس، شاعر، دانشور منو بھائی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ انکی بخشش فرمائے اور سوگوار خاندان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق دے۔
تبصرہ