امریکہ پاکستان کو بطور ریاست کمزور کرے گا تو فائدہ دہشتگرد اٹھائیں گے: ڈاکٹر طاہرالقادری
امریکی تھنک ٹینک، سینٹ، وائٹ ہاؤس پاکستان کے بارے میں اپنا بیانیہ بدلیں، بھارت کو تھانیدار نہ بنائیں
افواج پاکستان نے اپنی صلاحیت کا 75 فیصد دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ میں صرف کیا، کوئی اور ملک ایسی مثال نہیں دے سکتا
حکومت کا جواب مایوس کن نہیں تاہم اس پیرائے میں مزیدبہت کچھ کہنا ہوگا: سفارتی جنگ تیز کی جائے
قومی سلامتی کے تحفظ میں ہماری کوئی سیاست نہیں، ایک جسم ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کی جنگ میں 73 ہزار جانیں دیں
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سلسلے میں کوئی عہدیدار حکومتی کارندے سے ملا اسی روز کک آؤٹ کر دوں گا: ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب
نواز شریف ہارٹ اٹیک اور برین ہیمبریج سے بچنے کے لیے سینے کے راز باہر لے آئیں، ہمارے سینے میں بھی بہت راز ہیں
لاہور (5 جنوری 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی تھنک ٹینک، سینٹ، وائٹ ہاؤس پاکستان کے بارے میں اپنے بیانیے پر نظرثانی کریں، پاکستان کو بطور ریاست کمزور کرنے کا فائدہ دہشتگرد اٹھائیں گے، اس کا فائدہ نہ امریکہ کو ہوگا نہ افغانستان کو، خطے میں پھیلی ہوئی دہشتگردی فروغ پائے گی۔ افواج پاکستان نے اپنی صلاحیت کا 75 فیصد دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ میں صرف کیا، کوئی اور ملک اس کارکردگی کی مثال پیش کرے؟ امریکی صدر کا ٹویٹ عالمی مسلمہ سفارتی روایات اور اقدار کے برعکس ہے، قومی سلامتی کا تحفظ ہر قسم کی سیاست سے مقدم ہے، اس حوالے سے ایک جسم کی طرح ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں تعطّل عارضی ہے، پاکستان نے کبھی بھی نہیں چاہا کہ وہ امریکہ سے الگ ہو لیکن تعلق، عزت اورانصاف پر مبنی ہونا چاہیے۔
امریکی صدر کے ٹویٹ پر حکومت کا جواب مایوس کن نہیں تاہم اس پیرائے میں مزید بہت کچھ کہنا ہوگا اور اس کی گنجائش بھی ہے۔ ہزاروں میل دور بیٹھے بھارت کا افغانستان سے نہ بارڈر ملتا ہے نہ زبان، کلچر ملتا ہے نہ تہذیب، پھر اسے تھانیدار بنانے کی کوشش کیوں ہوتی ہے؟ پاکستان تو ہمسایہ بھی ہے، زبان، تہذیب، تاریخ میں بھی مماثلت ہے اسے الگ کرنے کا سوچا بھی نہ جائے۔ وہ بھارت جو گجرات کے قتل عام، بابری مسجد کے انہدام اور لاتعداد مسلم کشی کے واقعات میں ملوث ہے اسے مذہبی آزادیوں کی واچ لسٹ میں کیوں نہیں رکھا جاتا؟
دہشتگردی کے خلاف جنگ ہمارا عقیدہ اور نظریہ ہے، قیام امن ہماری آئیڈیالوجی ہے، خطہ میں قیام امن کے لیے پاکستان سے علیحدگی امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے، حالیہ بیانات سے لگتا ہے امریکہ افغانستان میں قیام بڑھانے کی تیاری کر رہا ہے اور جواز ڈھونڈھ رہا ہے۔
اس موقع پر جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ، خالد احمد، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، ساجد محمود بھٹی، جواد حامد ودیگر راہنما موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان نے73 ہزار جانی قربانیوں کے ساتھ 130 ارب ڈالرز سے زائد مالی نقصان برداشت کیا ہے، امریکہ نے ایک 9/11 کا سامنا کیا، ہم نے 100 سے زائد منی 9/11 بھگتے، لاکھوں افغان مہاجرین کی 3 دہائیوں سے زائد میزبانی کر رہے ہیں، کیا خطہ میں قیام امن صرف پاکستان کی ذمہ داری ہے؟ اس حوالے سے امریکہ اور بھارت نے کیا کردار ادا کیا ہے؟ امریکہ نے ٹریلین ڈالرز خرچ کئے اس کے باوجود لاس ویگاس، ڈیلس، کیلیفورنیا جیسے دہشتگردی کے واقعات کو نہ روک سکا۔ دہشتگردی کو کسی ایک ملک، مذہب، خطہ یا تہذیب سے جوڑنا بے انصافی ہے۔ امریکہ پاکستان کی دہشتگردی کے خاتمے کی پوزیشن کو نقصان پہنچانے کی بجائے اپنے رویے پر نظر ثانی کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے پاکستان سے کبھی دوستی کا رشتہ استوار نہیں کیا نہ ہی کبھی پارٹنرشپ کی، صرف Engagement کا رشتہ ہے، شکوہ کس بات کا ہے؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں اور قیام پاکستان کا حصہ ہیں یہاں کی اکثریت اقلیتوں کے حقوق کی محافظ ہے، یہاں پر بھگوان داس جوڈیشری میں کلیدی عہدوں پر فائض رہے، دیگر اداروں میں بھی اقلیتیں اہم پوزیشنز پر ہیں، پاکستان کے خلاف یکطرفہ پروپیگنڈا افسوس ناک اور عالمی امن کے لیے دی گئی بے مثال قربانیوں سے انحراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ساڑھے چارسال وزیر خارجہ رہے، موجودہ صورت حال سے وہ خود کو بری الذمہ قرار نہیں دیسکتے، نواز شریف کو ہٹائے جانے پرانڈیا اور کچھ ممالک پریشان ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اپنے سینے کے راز باہر لا کر ہارٹ اٹیک اور برین ہیمبریج سے بچیں، کچھ راز ہمارے سینے میں بھی ہیں، اب تک جو کچھ بتایا وہ 5 فیصد بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کا کوئی لیڈر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سلسلے میں آج تک قاتل ٹولے سے نہیں ملا، اس سلسلے میں ہرزہ سرائی پر کہوں گا ’لعنۃ اللہ علی الکاذبین‘ پارٹی کا کوئی راہنما اس حوالے سے حکمران جماعت کے کسی فرد سے ملے گا اسی لمحے کک آؤٹ کر دوں گا۔
حصول انصاف کے لائحہ عمل کا فیصلہ سٹیئرنگ کمیٹی کرے گی جس کا اجلاس 8 جنوری کو ہوگا، تاہم کارکن 24گھنٹے کے نوٹس پر تیار ہیں، انتخابی نظام کی اصلاح کے بغیر الیکشن ہوئے تو کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
تبصرہ