2013 ء میں دہشتگردی کے نامعلوم واقعہ پر وزیراعلیٰ بلوچستان ہٹائے جا سکتے ہیں شہباز شریف کیوں نہیں؟ :ڈاکٹر طاہرالقادری
شریف خاندان کسی اور سیارے کی مخلوق ہے کہ یہ لوگوں کو قتل
کریں، خزانہ لوٹیں، سپریم کورٹ کو دھمکیاں دیں اور کوئی انہیں ہاتھ نہیں لگا سکتا؟
بلوچستان میں نامعلوم دہشتگردوں نے بے گناہوں کی جانیں لی تھیں اور عوامی احتجاج پر
پورے صوبے میں ایمرجنسی لگی
لاہور میں خون کی ہولی کھیلنے کا منصوبہ بنانے والے نامعلوم لوگ ہیں اور نہ پنجاب
پولیس کوئی کالعدم تنظیم
پاکستان کی سیاسی تاریخ کی یہ واحد اے پی سی ہے جو صرف مظلوموں کو انصاف دلوانے کے
لیے سر جوڑ کر بیٹھی
اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کی مذمت، سربراہ عوامی تحریک
کی سنٹرل کور کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو
لاہور (یکم جنوری 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ جنوری 2013 ء میں بلوچستان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہری شہید ہوئے تو لواحقین اور زخمیوں نے نامعلوم دہشتگردوں کی گرفتاری کیلئے احتجاجی دھرنا دیا جس پر بلوچستان کے وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی حکومت کو ہٹا کر پورے صوبے میں ایمرجنسی لگا دی گئی تھی، بلوچستان میں قتل عام کرنے والے کالعدم تنظیموں کے نامعلوم دہشتگرد تھے مگر 17 جون 2014 ء کے دن لاہور میں خون کی ہولی کھیلنے والے نہ تو کالعدم تنظیموں کے نامعلوم لوگ تھے اور نہ ہی پنجاب پولیس کوئی کالعدم تنظیم ہے، انصاف کے راستے کے پتھر شہباز شریف عہدے سے کیوں نہیں ہٹائے جا سکتے؟ شریف خاندان کسی اور سیارے کی مخلوق ہے کہ یہ بے گناہوں کو قتل کریں، ملکی خزانہ لوٹیں، سپریم کورٹ کو دھمکیاں دیں، قومی سلامتی سے کھیلیں اور کوئی انہیں ہاتھ نہیں لگا سکتا؟ وہ عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران کے اجلاس سے گفتگو کررہے تھے۔
انہوں نے اے پی سی میں شریک جماعتوں کی قیادت کا شرکت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کی پہلی اے پی سی ہے جو صرف اور صرف مظلوموں کو انصاف دلوانے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھی اور شانہ بشانہ حصول انصاف کی جدوجہد کا اعلان کیااور یہ بھی ملکی تاریخ کا ایک قابل فخر باب ہے کہ تمام جماعتیں اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال کے بعد بھی انصاف نہیں ملا، استعفے دور کی بات پاکستان کی تاریخ کے اس اذیت ناک سانحہ میں کسی کی گرفتاری کا حکم نامہ تک جاری نہیں ہوا۔ قاتل حکمرانوں نے قتل و غارت گری کے بعد جے آئی ٹی کے نام پر اپنی عدالتیں لگا کر کلین چٹیں حاصل کر لیں اورالٹا شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو قتل عام کا ذمہ دار ٹھہرا دیا، انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کس حیثیت اور کس منہ سے کرسی سے چمٹے ہوئے ہیں؟
اجلاس میں سیاسی جماعتوں سے مسلسل روابط اور مشاورت کیلئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو اے پی سی میں شریک جماعتوں کے رہنماؤں کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے بارے میں آگاہ کرے گی اور مشاورت کرے گی۔ کمیٹی خرم نواز گنڈاپور کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے جو دیگر سیاسی جماعتوں سے روابط اور مشاورت کے بارے میں سربراہ عوامی تحریک کو روزانہ کی بنیاد پر بریف کرے گی۔ اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اور بلاجواز اضافہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیاگیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے عام شہری بری طرح متاثر ہو گا، اضافہ کا اعلان ہوتے ہی ٹرانسپورٹ کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا، غریب مزدور اب اپنا پیٹ کاٹ کر اضافہ کراے ادا کریں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر قاتلوں کو کوئی این آر او دینے کی کوشش کی گئی تو ایک اور اے پی سی بلائیں گے اور پھر قومی نیشنل ایکشن پلان آئے گا۔ شریف خاندان کی اربوں روپے کی انویسٹمنٹ سعودی عرب میں بھی ہے۔ وہاں بھی کرپشن کے معاملات سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے نوابزادہ نصراللہ سے تشبیہہ دئیے جانے کے حوالے سے آصف علی زرداری کے تبصرہ پر کہا کہ میں ان کا ان کلمات پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اے پی سی کے انعقاد کا کریڈٹ مجھے یا میری جماعت کو نہیں آصف علی زرداری، عمران خان اور شریک تمام جماعتوں کو جاتا ہے۔ یہ اتحاد اور یکجہتی برقرار ر ہی تو مظلوموں کو انصاف بھی ملے گا اور ملک میں عدل و انصاف کی حکمرانی بھی قائم ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ میرے نسبی بیٹوں کو قتل کر دیا جاتا تو مجھے بدلہ لینے اور معاف کرنے کا حق تھا مگر ماڈل ٹاؤن میں میرے تحریکی اور روحانی بیٹوں کو مارا گیا میں معاف کرنے کا کوئی شرعی حق نہیں رکھتا اور بدلے کے حق سے سرنڈر کرنا قرآن، اللہ اور اس کے رسول کے احکامات سے انحراف کے مترادف ہو گا۔ شہیدوں کے معصوم خون کو بیچنے کے مترادف ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ترجمان خرم نواز گنڈاپور سے ملاقاتوں کی جو بات کررہے ہیں وہ جھوٹ، کذب اور لغو پروپیگنڈا ہے اور یہ ہرزہ سرائی کرنے والے نامزد قاتل اور نامور جھوٹے ہیں۔ قاتلوں کے ان الزامات کی کوئی وقعت نہیں، ہم شہیدوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے، انہوں نے کہا کہ آئندہ جو فیصلہ بھی ہو گا وہ اے پی سی کی سٹیرنگ کمیٹی کے پلیٹ فارم پر ہو گا کیونکہ انصاف کی جنگ کو تمام جماعتوں نے اون کر لیا ہے۔ اب انفرادی کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔
تبصرہ