نیب سستی روٹی، فوڈ سپورٹ اور آشیانہ سکیم کی تحقیقات بھی کرے: عوامی تحریک کا مطالبہ
شہباز حکومت کے نام نہاد فلاحی منصوبوں کا آڈٹ غیر ملکی چارٹرڈ فرم سے کروایا جائے
2009 میں شہباز شریف نے ٹروتھ کمیشن بنانے کا اعلان کیا، یہ کمیشن اب ان کیخلاف بننا چاہیے
عبرت کے لیے کرپٹ حکمرانوں کے مجسموں پر مشتمل ایک میوزیم بننا چاہیے:چیئرمین نیب کے نام خط
کمپنیوں کا ہر افسر ڈبل تنخواہ لے کر ڈبل شاہ بنا ہوا ہے، فیاض وڑائچ
لاہور
(21 نومبر 2017) پاکستان عوامی تحریک جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ، سنٹرل پنجاب کے
صدر بشارت عزیز جسپال اور شمالی پنجاب کے صدر بریگیڈئر (ر) محمد مشتاق للہ نے چیئر
مین نیب کے نام خط میں پنجاب حکومت کی 56 کمپنیوں کی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا اعلان
کرنے پر انہیں مبارکباد دی ہے اور نیب کے اس فیصلے کو کرپشن کے خاتمے کی طرف ایک اہم
قدم قرار دیا ہے۔ عوامی تحریک کے راہنماؤں نے خط میں چیئرمین نیب کی سستی روٹی، پنجاب
فوڈ سپورٹ اور آشیانہ سکیم کی تحقیقات کرنے کی طرف توجہ بھی مبذول کروائی ہے۔ ان کا
کہنا تھا سستی روٹی سکیم 30 ارب کے غبن کا کیس ہے جس کا بیشتر ریکارڈ ضائع کر دیا گیا،
اسی طرح 2010 میں فوڈ سپورٹ سکیم شروع کی گئی، اس سکیم کے تحت 14 ارب خورد برد ہوئے،
آشیانہ سکیم کی آڑ میں قومی وسائل کو بے دردی سے لوٹا اور ضائع کیا گیا، راہنماؤں میں
اپنے خط میں تجویز دی کہ شہباز حکومت کے نام نہاد فلاحی منصوبوں کابین الاقوامی چارٹرڈ
فرم سے تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے، پانامہ سے بڑے غبن کے انکشافات سامنے آئیں گے۔
راہنماؤں نے بعد ازاں مرکزی سیکرٹریٹ میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آڈیٹر جنرل پاکستان کی طرف سے بھی شہباز حکومت کی قائم کردہ 51 کمپنیوں میں وسیع پیمانے پر مالیاتی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ آڈیٹر جنرل پاکستان کی طرف سے افسران کی طرف سے ڈبل تنخواہیں لینے کو غیر قانونی قرار دیا گیا، شہباز حکومت کی کمپنیوں میں ہر سرکاری افسر ڈبل شاہ بنا ہوا ہے۔ کمپنیوں نے اخراجات کی تفصیل کا ریکارڈ آڈیٹر جنرل پاکستان کو فراہم کرنے سے انکار کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آفس کا کہنا ہے کہ 2 سال سے کسی کمپنی کا آڈٹ نہیں کروایا گیا۔ شہباز شریف نے 2009 کی بجٹ تقریر میں سابق حکومت کی بے ضابطگیاں سامنے لانے پر پنجاب میں ٹروتھ کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر عمل درآمد نہیں ہوا، لہذا اب قومی سطح پر ایک ٹروتھ کمیشن قائم ہونا چاہیے تاکہ قوم کو پتہ چلے کہ 21 کروڑ عوام 90 ارب ڈالرز کے مقروض کیسے ہوئے اور پانامہ کے علاوہ کون کون سے مالیاتی سکینڈلزہیں؟ راہنماؤں نے کہا کہ جاتی امراء کی زمین ضبط کر کے وہاں پر ایک میوزیم بنایا جائے جہاں کرپشن کرنے والوں کے مجسمے رکھے جائیں تاکہ آئندہ نسلیں عبرت حاصل کرسکیں۔
تبصرہ