نواز شریف کرپشن، سازش اور لوٹ مار کے نظریہ کا نام ہے: خرم نواز گنڈاپور
جیلوں سے نہ ڈرنے کے دعویدارمشرف
دور میں معافی مانگ کر بھاگ گئے تھے
ججز کو دھمکیاں اور جی ٹی روڈ بند کرنیوالے کس منہ سے قانون کے درس دیتے ہیں؟
نواز شریف ملکی تاریخ کے واحد ملزم ہیں جنہیں صفائی دینے کے خصوصی مواقع دئیے گئے
ن لیگ نے تشدد، کرپشن، الزام تراشی اور کردار کشی کی سیاست متعارف کروائی
عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے عیاشیاں کرنے والے ملک، قوم، قانون اور اللہ کے مجرم ہیں
بادشاہی نظام میں کرپشن پر شہزادے گرفتار ہو سکتے ہیں مگر اشرافیہ کی جمہوریت میں
نہیں
15 ارب میں جاتی امراء بیچنے کے بیان کی تاحال تردید نہیں آئی، سیکرٹری جنرل PAT
لاہور (20 نومبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ نواز شریف کرپشن، سازش اور لوٹ مار کے نظریہ کا نام ہے۔ جیلوں سے نہ ڈرنے کی بڑھکیں مارنے والے مشرف سے معافی مانگ کر بھاگنے کی ریہرسل کر چکے، لاہور میں 15 ارب روپے میں جاتی امراء فروخت کیے جانے کے حوالے سے نواز شریف یا ان کے کسی حواری نے تاحال تردید نہیں کی۔ وہ عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں مختلف وفود سے بات چیت کررہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ جس حکومت کا پارٹی صدر نااہلی کے متفقہ عدالتی فیصلے کے باوجود احتجاج کرتے ہوئے کئی روز تک جی ٹی روڈ بند رکھے، نظام زندگی مفلوج کرے، بچوں کو گاڑیوں تلے کچلے، ماڈل ٹاؤن جیسے سانحات کی منصوبہ بندی کرے، شہریوں کو قتل کروائے، عدلیہ اور معزز ججز کو گالیاں دے، قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف نیوز لیکس جیسے سکینڈلز میں ملوث ہو اس حکومت کے وزراء کسی اور کے احتجاج کو غیر قانونی قرار دینے کی کوئی قانونی اور اخلاقی حیثیت نہیں رکھتے۔ ن لیگ نے تشدد، کرپشن، سازش، کردار کشی اور الزام تراشی کی سیاست متعارف کروائی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف ملکی تاریخ کے واحد ملزم ہیں جنہیں صفائی دینے کے خصوصی مواقع فراہم کیے گئے اورمنی ٹریل دینے کے حوالے سے ثبوت دینے کیلئے باقاعدہ منت سماجت بھی کی گئی مگر وہ ایک پائی کی منی ٹریل نہ دے سکے اور منی ٹریل کے طور پر ایک قطری کا خط لے آئے وہ قطری شہزادہ جس کا اپنا نام پیراڈائز لیکس کی فہرست میں نکل آیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب جہاں بادشاہت کا نظام ہے اور ایک خاندان کی حکمرانی ہے، اس نظام میں کرپشن پر شہزادوں کو گرفتار کرنے کی گنجائش ہے مگر پاکستان میں اشرافیہ کی جمہوریت میں ایسے عمل کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا جو اس امر کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی جمہوریت بادشاہت سے بھی بدتر ہے اور اس نظام میں معاشی دہشت گردوں کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔
جیلیں معمولی چوروں، جیب کتروں اور چند گرام منشیات خریدنے یا استعمال کرنے والوں سے بھری پڑی ہیں مگر تیس سال تک ملکی خزانہ لوٹنے والوں کو شاہی پروٹوکول میں عدالت میں لایا اور رخصت کیاجاتا ہے۔ قومی لٹیروں کو پروٹوکول دینے والے آئین، قانون اور 21 کروڑ عوام کا مذاق اڑا رہے ہیں اور معزز ججز پر آوازے کس رہے ہیں۔ اب یہ پاکستان کے 21 کروڑ عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں اسی لوٹ کھسوٹ کے نظام کے ساتھ زندہ رہنا ہے یا ایماندار قیادت منتخب کر کے ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم، وزراء کے بیرونی دوروں، ان کے کچن، ان کے سفری اخراجات، ان کی تنخواہیں اور مراعات کی ادائیگیاں عوام کے خون پسینے کے ٹیکسوں سے ادا ہوتی ہیں۔ عوام کا یہ پیسہ عوام کی فلاح و بہبود کی بجائے حکمرانوں کی نجی رہائش گاہوں کی حفاظت، اللوں تللوں اور تزئین و آرائش پر خرچ کرنے والے اس قوم، ملک، قانون اور اللہ کے مجرم ہیں۔
تبصرہ