نااہل نواز شریف اپنی ہی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں: عوامی تحریک
جس حکومت کو اس کا اپنا پارٹی صدر نہیں مانتا اس کا وزیراعظم کس منہ سے ڈکٹیشن لینے لندن گیا؟
نواز شریف نے سی پیک منصوبوں کو خاندانی کامیابی کے طور پر پیش کیا، قرضوں کا بوجھ بڑھایا
نااہل شخص کے دور میں وزیراعظم ہاؤس قومی اداروں کیخلاف سازشوں کا مرکز بنا: خرم نواز گنڈاپور
لاہور (30 اکتوبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ جس حکومت کو اس کا اپنا پارٹی صدر تسلیم نہیں کرتا اس حکومت کا وزیراعظم کس منہ سے نااہل کو اپنا قائد کہتا اور اس کس منہ سے ڈکٹیشن لینے لندن گیا؟ وہ عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ اس وقت ن لیگ کے حکومتی مینڈیٹ کا ن لیگ کے نااہل صدر کے سوا اور کوئی انکار نہیں کررہا، نواز شریف سے جب پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی حکومت ہے اور اس کے باوجود سٹاک مارکیٹ نیچے کیوں آگئی تو وہ اس سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ ’’علیحدہ بیٹھ کر بات کریں گے‘‘ یعنی وہ ن لیگ کی حکومت کو اپنی حکومت تسلیم نہیں کرتے۔ ایسے ہی سوالات کا جواب نااہل نواز شریف کی بیٹی مریم صفدر بھی انہی الفاظ میں دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ تمام اراکین قومی اسمبلی جنہوں نے سپریم کورٹ کے معزز ججز کے متفقہ فیصلے، آئین، قرآن و سنت، مسلمہ انسانی جمہوری اخلاقیات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ایک خائن کیلئے قانون بدلا اور اسے دوبارہ پارٹی کا صدر بنایا اب وہ خود سے سوال کریں کہ وہ شخص تو اس حکومت کو اپنی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کررہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ کیا پاکستان ایک خاندان اور ایک شخص کا یرغمالی بن چکا ہے کہ اگر ایک نااہل شخص وزیراعظم ہو گا تو پاکستان ترقی کرے گا، معیشت مستحکم ہو گی اور سٹاک مارکیٹ اوپر جائے گی۔ اگر نااہل نواز شریف کا یہ بیانیہ ان کے حواریوں کے نزدیک درست ہے تو پھر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور ساری کابینہ کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی ماہر پڑھے لکھے سیاسی حلقے اس بات سے متفق ہیں کہ نواز شریف کے ساڑھے چار سالہ دور میں پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دفن ہوا عوام کا معیار زندگی گرا، تعلیم، صحت انصاف کی فراہمی میں کمی آئی، بین الصوبائی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا اور ادارہ جاتی کرپشن بڑھی، وزیراعظم ہاؤس انصاف اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف سازشوں کے مرکز میں تبدیل ہوا، کشمیر میں بھارتی مظالم بڑھے اور لائن آف کنٹرول پر گزشتہ چار سال میں 70 سال کی تاریخ میں سب سے زیادہ خلاف ورزیاں ہوئیں مگر نواز حکومت نے سفارتی سطح پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے رکھی، کرپشن کے میگا سکینڈلز سامنے آئے جن میں ایل این جی سر فہرست ہے۔ پی آئی اے، سٹیل ملز، ریلوے اور دیگر کارپوریشنز کے خسارے میں اضافہ ہوا، پارلیمنٹ کو شخصی مفادات کے تحفظ کیلئے استعمال کیا گیا، پاکستان عالمی اور علاقائی تنہائی کا شکار ہوا، سی پیک منصوبوں کو خاندانی کامیابی کے طور پر پیش کیا گیا۔ نواز شریف نے وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی کی اور 100 لوگوں کو گولیاں مروائیں جن میں 14 شہید ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعا ت میں کمی کا کریڈٹ صرف اور صرف پاک فوج کو جاتا ہے جس نے ضرب عضب اور ردالفساد کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑی۔ نواز شریف کو قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کا ٹاسک دیا گیا تھا مگر انہوں نے ہر دن اس پلان کو ناکام کرنے میں گزارا۔ پاک سری لنکا کرکٹ ٹیموں کا لاہور میں میچ کا کریڈٹ پاک فوج کو جاتا ہے۔ اسی لیے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب اس اہم موقع پر اپنے ملک اور صوبے میں نہیں تھے کیونکہ انہیں علم تھا کہ فول پروف سکیورٹی فوج نے دینی ہے اور وہ اپنا کام بہتر طریقے سے کررہی ہے۔
تبصرہ