خارجہ پالیسی قومی مفاد میں بننی چاہیے، کشتیاں جلا کر یکطرفہ دوستیاں کرنیکی روش بدلی جائے: خرم نواز گنڈاپور
نواز شریف کے عرصہ اقتدار میں خارجی محاذ پر ملک کا بہت نقصان
ہوا: سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
وزیر خارجہ کے دورہ امریکہ کے باوجود امریکی وزیر خارجہ کیساتھ بامقصد گفتگو کیوں
نہیں ہوئی؟
دہشت گردی کی جنگ میں 73 ہزار جانیں دینے کے باوجود ڈو مور کے مطالبات خارجہ پالیسی
کی ناکامی ہے۔
لاہور (25 اکتوبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سیالکوٹی وزیر خارجہ خواجہ آصف کہانیاں سنانے کی بجائے بتائیں کہ ان کے دورہ امریکہ کے باوجود امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ پاکستان میں بامقصد بات چیت کیوں نہیں ہوئی؟ اور امریکہ کے ساتھ دیرینہ تعلقات کے باوجود اس کا جھکاؤ بھارت کی طرف کیوں ہے؟ اور دہشت گردی کے خلاف دی جانے والی 73 ہزار جانی قربانیوں کو دنیا کی طرف سے نظر انداز کیوں کیا جارہا ہے؟ وہ بدھ کو پاکستان عوامی تحریک کے سینئر مرکزی رہنماؤں کے ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ جب سے پاکستان بنا ہے اس کی خارجہ پالیسی اعتدال کی بجائے اشتعال کے اردگرد گھومتی رہی ہے۔ پالیسی سازوں نے قومی مفاد کے تحفظ کی بجائے ہمیشہ کشتیاں جلا کا دوستیاں کیں اب کشتیاں جلا کر یکطرفہ دوستیاں کرنے کی روش بدلی جائے۔ قدم قدم پر پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد کو اولیت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران بتائیں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات بہتری کی بجائے خرابی کی طرف کیوں بڑھ رہے ہیں، ہم ہرگز نہیں کہتے کہ امریکہ کے ساتھ یکطرفہ دوستی برقرا رکھی جائے لیکن اس وقت امریکہ اس خطے میں پوری طرح ملوث ہے اس کے فیصلوں اور اقدامات کے خطہ کے امن، معیشت اور استحکام پر براہ راست اثرات مرتب ہورہے ہیں، یہ صورت حال پیش نظر رہنی چاہیے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ پاکستان سے ڈومور کے مطالبات امریکہ کی بے وفائی سے زیادہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، پاکستان کے کرپٹ حکمران پاکستان کے اندرونی، بیرونی مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے اپنی لوٹ مار کی جائیدادوں کو بچانے میں مصروف رہے اور آج پاکستان عالمی تنہائی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ساڑھے چارسالہ عرصہ اقتدار میں پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا لیکن نقصانات کی فہرست خارجی محاذ پر سب سے زیادہ طویل اور تکلیف دہ ہے۔
تبصرہ