شہباز حکومت کے منصوبوں اور 56 کمپنیوں کا آڈٹ کروایا جائے: عوامی تحریک کا مطالبہ
کمپنیوں نے ڈیڑھ سو ارب خرچ کیے، ڈیڑھ لاکھ ملازمین خلاف قواعد بھرتی ہوئے
کمپنی سکینڈل پاناما لیکس سے کم نہیں، ’’کمپنی سرکار‘‘ نے نئے انداز سے خزانہ لوٹا: بشارت جسپال
میٹرو بس اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح کمپنیوں کا ریکارڈ بھی جل سکتا ہے، ہنگامی اجلاس
لاہور
(20 اکتوبر 2017) پاکستان عوامی تحریک پنجاب کی ایگزیکٹو کونسل کے ہنگامی اجلاس میں
مطالبہ کیا گیا کہ شہباز حکومت کے ترقیاتی منصوبوں اور 56 کمپنیوں کو ملنے والے ڈیڑھ
سو ارب روپے کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے اور ان کمپنیوں میں ماورائے قانون بھرتی
کیے گئے ڈیڑھ لاکھ ملازمین کی انکوائری کی جائے کہ انہیں کس میرٹ اور کس پے سکیل پر
ملازمتیں دی گئیں اور 56 کمپنیوں کی کارکردگی اور آڈٹ رپورٹ عوام کے سامنے لائی جائے۔
سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال نے کہا کہ پنجاب کی ’’ کمپنی سرکار‘‘ نے ایک نئے انداز کے ساتھ خزانے پر ہاتھ صاف کیا، کمپنی سکینڈل کسی طور پر بھی پاناما سکینڈل سے کم نہیں ہے، ان کمپنیوں کے ذریعے 80 ارب روپے کی خوردبرد کی گئی، لوٹ مار کا یہ سلسلہ 8 سال پر محیط ہے، انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کمپنیوں کا مکمل آڈٹ کراویا جائے اور بتایا جائے کہ سرکاری محکموں اور لاکھوں ملازمین کے ہوتے ہوئے کمپنیاں کیوں بنائی گئیں؟ اور ڈیڑھ لاکھ ملازمین بھرتی کیوں کیے گئے؟ من پسند ٹھیکے دینے کیلئے اور آڈٹ سے بچنے کیلئے یہ کمپنیاں بنائی گئیں، یہی وجہ ہے کہ آڈیٹر جنرل پاکستان اور اکاؤنٹنٹ جنرل کو ان کمپنیوں کے ذریعے استعمال ہونے والی سرکاری رقوم کا ریکارڈ فراہم نہیں کی جارہا ہے۔
بشارت جسپال نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ جس طرح میٹرو بس لاہور کے ریکارڈ کو آگ لگائی اور تھانہ فیصل ٹاؤن میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ریکارڈ کو آگ لگائی تھی اسی طرح ان 56 کمپنیوں کے ریکارڈ کو بھی آگ لگا دی جائے گی۔ لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے کمپنیوں کے حوالے سے مکمل ریکارڈ مانگ رکھا ہے، ہماری معزز جج سے استدعا ہے کہ وہ چیف سیکرٹری پنجاب سے کمپنیوں کے ریکارڈ کی حفاظت کی گارنٹی لیں۔ اجلاس میں رائیونڈ کے بعد گنگا رام میں وارڈ میں داخل نہ کرنے پر ایم ایس کے آفس کے باہر خاتون کے بچے کو جنم دینے کے واقعہ پر گہری دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اورنج لائن منصوبے پر 3کھرب اور میٹرو بسوں پر اربوں خرچ کرنے والے خادم اعلیٰ کو شرم آنی چاہیے کہ اس کے دور اقتدار میں غریب کی بیٹی کے علاج کیلئے ہسپتالوں میں بیڈاور دوائی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز حکومت غریب عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہوئی۔
تبصرہ