عدالتی و سرکاری اداروں کی لائیو کوریج کی اجازت دی جائے: عوامی تحریک کی رٹ
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور عوامی نمائندوں کی لوٹ مار کے اوپن ٹرائل ہونے چاہئیں
لائیو کوریج سے شفافیت آئیگی، پراسیکیوشن کا معیار بہتر اورعوام کا اداروں پر اعتماد بڑھے گا
رٹ عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ کے ذریعے ہائیکورٹ میں دائر کی
انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کا محاورہ سن رکھا ہے، عجلت میں انصاف کی موت پہلی بار سنا
لاہور (16 اکتوبر 2017) عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی ہے جس میں اپیل کی گئی ہے کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور عوامی نمائندوں کی لوٹ مار کے کیسز کی کارروائی کی لائیو کوریج کی اجازت دی جائے۔ رٹ پٹیشن میں استدعا کی گئی کہ اوپن ٹرائل سے شفافیت آئے گی۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے ساتھ ساتھ پراسیکیوشن کا معیار بہتر ہو گا اور عوام کا اپنے قانونی اداروں پر اعتماد بڑھے گا۔ رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شفاف احتساب جمہوریت کی روح ہے، آئین کا آرٹیکل 19 پریس کی آزادی کی گارنٹی دیتا ہے اور 19-A شہریوں کو معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے۔ بدقسمتی سے منتخب نمائندے قومی دولت کی لوٹ مار میں ملوث پائے گئے ہیں۔
پاناما کیس اس کی واضح مثال ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ایسے کیسز کا اوپن ٹرائل ہونا چاہیے تاکہ مستقبل میں آف شور کمپنیوں جیسے مالیاتی سکینڈلز کو روکا جا سکے۔ خرم نواز گنڈاپور نے رٹ میں موقف اختیار کیا کہ یہ ایک تسلیم شدہ اقدار ہے کہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ ہم نے لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کیسز کی کارروائی تک آن لائن رسائی ہونی چاہیے۔ اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے رٹ فائل کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مختلف ممالک کے سربراہان کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پاداش میں اوپن ٹرائل کی مثالیں موجود ہیں۔ 1982 ء میں چلی کے جنرل اگسٹونے فاک لینڈز میں اپنے شہریوں کا قتل عام کیا اور پھر اس کے خلاف مقدمہ بنا جس کا اوپن ٹرائل ہوا اسی طرح روانڈا کے سابق صدر جین کیمبینڈ نے 1994 ء میں قتل عام کیا اس کا بھی اوپن ٹرائل ہوا اور اسے عمر قید کی سزا ہوئی۔
1997 ء میں لائبریریا کے سابق صدر چارلس ٹیلر پر کھلی عدالت میں مقدمہ چلا۔ سربیا کے سابق صدر پر بھی اپنے شہریوں کو قتل کرنے پر کھلی عدالت میں مقدمہ چلا۔ اب وقت آگیا ہے کہ عدالتی اصلاحات لائی جائیں اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث بالادست طبقات کے خلاف اوپن ٹرائل کی روایت ڈالی جائے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ہم نے محاورہ سن رکھا ہے کہ انصاف میں تاخیر انصاف دینے سے انکار کے مترادف ہے مگر حیرت ہے اس محاورے کو تبدیل کرتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ انصاف میں عجلت انصاف کی موت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین ایسے کسی محاورے کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا، سپیڈی ٹرائل میں ہی سوسائٹی کا امن اور خوشحالی ہے۔
تبصرہ