ماڈل ٹاؤن کمیشن کی رپورٹ بارے سنگل بنچ کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل کی سماعت
شریف برادران منصوبے کے تحت عدلیہ کے وقار کو مجروح کررہے ہیں: خرم نواز گنڈاپور
اشرافیہ کے وکلاء سنگل بنچ کے فیصلے کیخلاف قانونی دلائل کی بجائے معزز جج پر انگلیاں اٹھارہے ہیں
پرائیویٹ وکیل کیوں کیا؟ اس پر آج حکومت کو نوٹس جاری ہوا ہے: وکلاء عوامی تحریک کی میڈیا سے گفتگو
ماڈل ٹاؤن کمیشن کی رپورٹ حاصل کرنا ورثاء کا آئینی حق ہے، مزید سماعت 11 اکتوبر کو ہو گی
لاہور (10 اکتوبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ شریف برادران منصوبے کے تحت عدلیہ کے وقار کو مجروح کررہے ہیں، پاناما لیکس کیس کی سماعت ہو یا احتساب عدالت کی کارروائی، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ہو یا جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کے حوالے سے سنگل بنچ کا فیصلہ قانونی نکات پر بات کرنے کی بجائے اشرافیہ کے وکلاء عدلیہ کی توہین کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے دیتے۔ اشرافیہ کے اس مائنڈ سیٹ کو اب قانون کی طاقت کے ذریعے بدلنا ہو گا۔ ماڈل ٹاؤن کمیشن کی رپورٹ حاصل کرنا ورثاء کا آئینی حق اور رپورٹ دینے سے انکار آئین کے آرٹیکل 19-A سے انحراف ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عوامی تحریک کے وکلاء کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ آج لاہور ہائیکورٹ میں انٹراکورٹ اپیل کی سماعت کے دوران شہباز حکومت کے پرائیویٹ وکیل نے سنگل بنچ کے فیصلے پر انگلی اٹھاتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ جیسے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کیے جانے کے فیصلے کے ضمن میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سنگل بنچ کا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق آیا اور انشاء اللہ ہمارے وکلاء اپنی باری پر بحث کے دوران ثابت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی و ٹربیونلز کی کارروائی تک رسائی کو آئین نے بنیادی حق قرار دیا ہے اور پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013ء کے تحت اس حق کو پنجاب حکومت نے بھی تسلیم کیا ہے مگر شہباز حکومت آئین اور اپنے بنائے قانون کی خلاف ورزی کررہی ہے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شریف برادران اور ان کے وزراء ملوث نہیں ہیں تو وہ انصاف کے راستے کی دیوار کیوں بنے ہوئے ہیں؟
دریں اثناء شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکلاء خواجہ طارق رحیم، اظہر صدیق ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھر ی ایڈووکیٹ، محمد ناصر ایڈووکیٹ نے ہائیکورٹ کے احاطہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل کے بھاری بھرکم آفس کے ہوتے ہوئے شہباز حکومت نے جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کی انٹرا کورٹ اپیل میں پرائیویٹ وکیل کی خدمات حاصل کی ہیں جو سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس ضمن میں پنجاب حکومت نے ایک سمری بھجوائی ہے اس سمری کی کاپی کے حصول کیلئے ہم نے لاہور ہائیکورٹ کے انٹراکورٹ بنچ سے استدعا کر رکھی تھی جس پر آج پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بادی النظر میں ایڈووکیٹ جنرل آفس کے نااہل ہونے کے علاوہ پرائیویٹ وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا اور کوئی جواز نظر نہیں آرہا۔
شہداء کے ورثاء کے وکلاء نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 10 اکتوبر کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت نے سنگل بنچ کے فیصلے کے حوالے سے قانونی پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کی بجائے توہین آمیز رویہ اختیار کیا، اپنی بار ی پر اس کا بھرپور جواب دیں گے۔ شہباز حکومت کے پرائیویٹ وکلاء انٹراکورٹ اپیل کے دوران جو اعتراضات اٹھارہے ہیں یہ بلاجواز ہیں، اگر انہیں کوئی اعتراض تھا تو اس کا اظہار سنگل بنچ کے سامنے کرنا چاہیے تھا وہاں پر سرکاری وکلاء کی ایک بڑی تعداد موجود تھی مگر وہاں ایسا کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ وکلاء نے کہا کہ یہ بنیادی انسانی حقوق کا کیس ہے، اسے پنجاب حکومت بلڈوز نہیں کر سکتی۔ مزید سماعت 11 اکتوبر کو ہو گی۔
تبصرہ