ن لیگ کا کوئی نظریہ نہیں یہ منافع خوروں کا ایک گروپ ہے: قاضی زاہد حسین
وزیر داخلہ کا تکفیریت کے خلاف بیان کھسیانی بلی کھمبا نوچے والا ہے: قاضی زاہد حسین
موجودہ حکمرانوں نے 4 سال تکفیری گروہوں کی مدد کی، انہیں پودے سے درخت بنایا
ایکشن پلان پر عمل نہیں کیا، نیکٹا اور فوجی عدالتوں کو غیر موثر بنایا، مرکزی صدر PAT
ڈاکٹر طاہرالقادری نے تکفیریت کے خلاف آواز اٹھائی تو ماڈل ٹاؤن میں لاشیں گرائی گئیں
لاہور (7 اکتوبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر قاضی زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کا تکفیریت کے خلاف بیان کھسیانی بلی کھمبا نوچے والا ہے۔ موجودہ حکمرانوں نے 4 سال تکفیری گروہوں کی مالی مدد کی اور انتہا پسندی کے اس پودے کو درخت میں تبدیل کیا ا ور اس کے خلاف آواز بلند کرنے پر ڈاکٹر طاہرالقادری اور ان کے کارکنوں کی لاشیں گرائی گئیں۔ ن لیگ کا کوئی نظریہ نہیں، یہ منافع خوروں کا ایک گروپ ہے جو ریاستی وسائل اور اختیارات کو اپنی سیاست اور کرسی کیلئے استعمال کرنے کے جواز ڈھونڈتا رہتا ہے۔ حکمران خطابات کرنے کی بجائے کالعدم تنظیموں کے ساتھ روابط رکھنے والے اپنے اراکین قومی اسمبلی کے خلاف کارروائی کریں، اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ کالعدم تنظیموں سے روابط رکھنے والے اراکین اسمبلی کے بارے میں وزیراعظم ہاؤس کے اندر سے مخبری ہوئی۔ یہ مخبری اسی طرح کی ہے جس طرح نیوز لیکس کے حوالے سے کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم کو یہ بھی بتایا جائے کہ ن لیگ کی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیوں نہیں ہونے دیا؟ مذہب اور مسلک کے نام پر بیرون ملک سے آنے والی غیر ملکی فنڈنگ کے راستے بند کیوں نہیں کیے؟ اور پنجاب کو انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ کیوں بننے دیا گیا؟ نیکٹا اور فوجی عدالتوں کو غیر موثر کیوں بنایا؟ وہ عہدیداروں، کارکنوں کے وفود سے بات چیت کررہے تھے۔
قاضی زاہد حسین نے کہا کہ حکمران 2017ء میں تکفیریت کے مضمرات کے بارے میں قوم کو آگاہ کررہے ہیں جبکہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے تکفیریت، دہشت گردی اور خودکش دھماکوں کے خلاف آج سے 7 سال قبل 2010ء میں 600 صفحات پر مشتمل ایک ڈاکومنٹ جاری کیا اور اسلامیان پاکستان ہی نہیں پورے عالم اسلام کو انتہا پسندانہ رجحانات کے فروغ پر مضمرات سے آگاہ کیا۔ اس پر دہشت گرد گروپوں نے سربراہ عوامی تحریک کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، ان کا پیچھا کیا مگر دہشتگرد تو اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہ ہوسکے ن لیگ کی حکومت نے یہ کام کر دکھایا اور 17 جون 2014ء کے دن ماڈل ٹاؤن میں 100 لوگوں کو گولیاں ماریں اور 14 لاشیں گرائیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت کی تکفیری اور دہشتگرد گروپوں کے حوالے سے جارحانہ پالیسی ہوتی تو وہ ان کے خلاف کارروائی بھی کرتے مگر ان کی پرتشدد کارروائیوں اور منفی میڈیا مہم کا محور آج بھی فروغ امن کیلئے قومی و ملی خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر طاہرالقادری ہیں۔
تبصرہ