شق 203 کی منظوری اخلاقی و ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
لاہور (22 ستمبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے
الیکشن اصلاحات بل کی شق 203 کی منظوری پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ
پر جس کردار اور مزاج کے اکثریتی لوگ مسلط ہیں ان سے اسی قسم کی ماورائے آئین و اخلاق
قانون سازی کی توقع کی جا سکتی ہے۔ شق کی منظوری ایمانداری اور اخلاقیات پر پارلیمانی
حملہ ہے۔ اس شق کی منظوری سے موجودہ نظام انتخاب کاحصہ عناصر کا اخلاقی و ذہنی دیوالیہ
پن کھل کر سامنے آگیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک بے ایمان جھوٹا اور خائن قیادت کا اہل کیسے
ہو سکتا ہے؟۔ جن اراکین پارلیمنٹ نے اس شق کی منظوری کے حق میں ووٹ دیا ہے وہ اللہ،
عوام اور آئین کے مجرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 62,63 ایمانداری، دیانت
اور صداقت کا تقاضا کرتا ہے مگر ایسے شخص کیلئے آئین و قانون کو تبدیل کیا جارہا ہے
جو سپریم کورٹ سے جھوٹا قرار پایا۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ شق سپریم کورٹ میں چیلنج
ہو گی تو عدالت اسے کالعدم قرار دے دی گی کیونکہ سپریم کورٹ آئین کی کسٹوڈین ہے۔ انہوں
نے کہا کہ بہت پہلے کہا تھا کہ کرپٹ حکمران آئین کو اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کریں
گے اور اس میں امانت اور دیانت کے الفاظ تک نکال دیں گے۔ اس گھناؤنے کھیل کا آغاز ہو
چکا ہے۔ عوام کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں۔ سپریم کورٹ کو اس پارلیمانی دہشتگردی کا
راستہ روکنا چاہیے۔
تبصرہ