لاہور: تقریب بسلسلہ یوم پیدائش قائد اعظم (رح)
پچیس دسمبر 1876 کا سورج مسلمانان برصغیر کے لئے خوشی کی نوید لے کر طلوع ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے محمد علی جناح کی صورت میں قوم کو ایک عظیم رہنما دیا جس نے آگے چل کر قوم کو آزادی کا نغمہ جانفزا سنایا۔ چنانچہ پوری قوم نے اسے اپنا لیڈر مانتے ہوئے اس کا ساتھ دیا اور یہی وہ شخصیت تھی جسے قائد اعظم محمد علی جناح کے لقب سے نوازا گیا۔ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے مسلمانان برصغیر کی آزادی کے لئے دن رات ایک کئے اور بالآخر 14 اگست 1947 کو وہ پاکستان بن گیا جس کا خواب علامہ اقبال رحمۃ اللہ نے دیکھا تھا اور تعبیر قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے پاکستان کی صورت میں قوم کو دی۔ اس عظیم قائد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے 19 دسمبر کو منہاج یونیورسٹی کے سبزہ زار میں ایک تقریری مقابلہ کا اہتمام کیا گیا۔ پروگرام کا انعقاد بزم منہاج نے کیا۔
پروگرام میں انٹر اور ڈگری کے طلباء نے شرکت کی۔ انٹر کے لئے موضوع "قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ اور آج کا نوجوان" اور ڈگری کے لئے "قائد اعظم اور دور حاضر" تھا۔ تمام مقررین نے بڑے مدلل انداز میں قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت پر روشنی ڈالی اور موجودہ دور کے حوالے سے مقررین نے کہا کہ موجودہ پاکستان قائد اعظم رحمۃ اللہ کی امنگوں کا ترجمان نہیں ہے۔
قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ ایک ایسی مملکت چاہتے تھے جہاں مسلمان آزادی سے اپنی زندگیاں اسلام کے مطابق گزار سکیں مگر موجودہ حالات اس کے بالکل برعکس نظر آتے ہیں۔ تقریب سے مہمانان گرامی قدر نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ زاہد فیاض اور مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی صاحب نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
آخر میں رزلٹ چیف جیوری محترم عبدالقدوس درانی نے سنایا۔ انٹر سے وسیم افضل، سید تحسین شاہ، فضل الرحمٰن اور ڈگری سے حافظ شاہد ریاض، وقاص قادری، ابوبکر حیدر نے بالترتیب فرسٹ، سیکنڈ اور تھرڈ پوزیشن حاصل کی۔
آخر میں تقسیم انعامات کا سلسلہ شروع ہوا۔ پوزیشن ہولڈرز کو انعامات پیش کئے گئے۔
آخر پر صدر بزم منہاج حافظ محمد آصف قادری نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور یوں اس
پر رونق تقریب کا اختتام ہوا۔
تبصرہ