لوٹی گئی قومی دولت واپس لانا اداروں کا اصل امتحان ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
نااہلی کے فیصلہ سے بیرون ملک پڑی لوٹ مار کی دولت کی واپسی کی راہ ہموار ہو گئی
بدعنوانوں نے ملک قرضوں کے بوجھ تلے دفن کر کے دولت کے پہاڑ کھڑے کئے
بیرونی دنیا میں پڑی دولت واپس لانے کیلئے سپریم کورٹ خصوصی لیگل سیل قائم کرے
عوام ایسے بد عنوانوں کو پارلیمنٹ میں نہ گھسنے دیں جو صادق اور امین نہیں
بیرون ملک مقیم پاکستانی اعلیٰ عدلیہ کی تضحیک پرشدید اضطراب میں مبتلا ہیں: گفتگو
لاہور (29 اگست 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ بدعنوان کو نااہل قرار دینا اپنی جگہ اہم فیصلہ ہے مگر سپریم کورٹ سمیت احتساب کے اداروں کا اصل امتحان لوٹ مار کی دولت اور اربوں کے اثاثے واپس لانا ہے۔ بد عنوانوں نے ملک قرضوں کے بوجھ تلے د فن کر کے دولت کے پہاڑ کھڑے کر لئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو برمنگھم میں پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی ممتاز سماجی شخصیات سے خصوصی ملاقات کے دوران کیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین لٹیروں کو کوئی تحفظ نہیں دیتے، ایسی مثالیں موجود ہیں کہ جن خائن حکمرانوں نے ملکی دولت لوٹی اور پھر منی ٹریل نہ دے سکنے پر وہ دولت واپس ان ملکوں کو ملی۔
سپریم کورٹ ایک خصوصی لیگل سیل قائم کرنے کا حکم دے جو لوٹ مار کی دولت واپس وطن لانے کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر اپنا قانونی کردار ادا کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کے چوری شدہ مال کو ان ملکوں کو لوٹانا عالمی ترجیح ہے اور اقوا م متحدہ کے اس کنونشن پر 166 ملکوں نے دستخط کر رکھے ہیں کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نا اہل قرار دیکر بیرون ملک رکھے گئے لوٹ مار کے اثاثوں کی واپسی کی راہ ہموار کر دی ہے۔ نیب اپنے حصے کا کام جلد سے جلد مکمل کرے اور پھر حتمی فیصلے کے بعد دنیا کی کوئی طاقت لندن محلات اور اربوں کے اثاثوں کو قومی خزانے میں جمع ہونے سے نہیں روک سکے گی۔ عدالتی فیصلے کے بعد دنیا کی ہر عدالت لوٹی گئی پائی پائی واپس کرنے کے فیصلے سنائے گی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حالیہ دورہ یورپ کے دوران سینکڑوں پاکستانی نثراد پاکستانی شہریوں سے ملاقات ہوئی ہر زبان پر ایک ہی سوال تھا کہ پاکستان کے عوام بدعنوان عناصر کو مزید برداشت نہ کریں، بیرون ملک مقیم پاکستانی اعلیٰ عدلیہ کی تضحیک پرشدید اضطراب میں مبتلاہیں۔ ایک مجرم فیصلہ واپس لینے کی بات کیسے کر سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور لاقانونیت کی روک تھام کیلئے قوانین کے موثر استعمال کے ساتھ ساتھ سوسائٹی کا دباؤ فیصلہ کن کردار کا حامل ہوتا ہے۔ قانون نے اپنے راستہ بنا لیا اب عوام کرپٹ عناصر کے خلاف اپنا کردار ادا کریں اور عوام ایسے بد عنوانوں کو پارلیمنٹ جیسے مقدس ایوانوں میں نہ گھسنے دیں جو صادق اور امین نہیں ہیں۔
تبصرہ