کوئی مدد بند کرتا ہے تو اسے اللہ کی نعمت سمجھ کر قبول کرنا چاہیے: ڈاکٹر طاہرالقادری
90 فیصد دہشگردی پاک فوج نے ختم کی، نواز شہباز رکاوٹ نہ بنتے تو بقیہ 10 فیصد بھی ختم ہوجاتی
موجودہ نظام کے تحت الیکشن کروانے کا مطلب کرپٹ اشرافیہ کو واپس لانا ہوگا: مانچسٹر میں ہنگامی پریس کانفرنس
سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق فیصلہ سنایا، مسئلہ کشمیرUNO کی قراردادوں یا کشمیریوں کی خواہش کے مطابق حل ہونا چاہیے
کوئی مدد بند کرتا ہے تو اسے اللہ کی نعمت سمجھا جائے، قومی غیرت پر کوئی سودے بازی نہیں ہونی چاہیے#Pakistan
— ڈاکٹر طاہرالقادری (@TahirulQadriUR) August 27, 2017
مانچسٹر/لاہور (26 اگست 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مانچسٹر میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی مدد بند کرتا ہے تو اسے اللہ کی نعمت سمجھ کر قبول کیا جائے، قومی غیرت پرکوئی سمجھوتا نہیں ہونا چاہیے۔ قوت ارادی مضبوط ہوتو محتاجی کے بغیر بھی زندہ رہا جاسکتا ہے، پاکستان سے 90فیصد دہشتگردی پاک فوج کے کامیاب آپریشن سے ختم ہوئی، بقیہ 10فیصد دہشتگردی بھی ختم ہو جاتی اگر نواز شریف اور شہباز شریف پنجاب میں فوجی آپریشن کے راستے کی رکاوٹ نہ بنتے، دہشتگردی کی یہ جنگ پاک فوج کے افسروں اور جوانوں نے تن تنہا لڑی، بین الاقوامی برادری ملکر دہشتگردی کے ناسور کو ختم کرنے کی طرف متوجہ ہو، دہشت گردی کی جنگ کو عالمی سیاست سے الگ تھلگ رکھا جائے، یہ انسانیت کی بقاء کا معاملہ ہے۔ اس موقع پر منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیہ کے صدرسید علی عباس بخاری، ممبر برٹش پارلیمنٹ ناز شاہ، امجد علی (ایم۔ این اے) اور ڈاکٹر زاہد اقبال بھی ہمراہ تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ یہ بات ہم دکھ بھرے انداز سے کہتے ہیں کہ دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ میں پاکستان کے ایک نااہل شخص کا کردارسوالیہ رہا، جس نے نیشنل ایکشن پلان کو ناکام بنانے میں منفی کردار ادا کیا جو دہشتگردوں کا اتحادی رہا ہے اور شاید آج اسی وجہ سے پاکستان کو بیرونی دنیا سے طعنے سننے کو مل رہے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف کو پاکستان کی سب سے بڑی عدالت نے نااہل ثابت ہونے پر نکالا۔ سپریم کورٹ نے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کیں اور کک آؤٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کی پانامہ کرپشن کی حیثیت ایسے ہی ہے جیسے دیگ کے چاولوں میں سے ایک چاول نکالا جائے، ابھی پوری دیگ باقی ہے۔ کرپٹ اشرافیہ نے پوری دنیا میں اپنی کاروباری ایمپائر قائم کر رکھی ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ حالات اور انتخابی نظام کے تحت الیکشن کروانے کا مطلب کرپٹ اشرافیہ کو واپس لانا ہوگا۔ پہلے میں کہتا تھا ملک چلانے کے لیے اداروں میں اصلاحات لائی جائیں، اداروں کو کرپٹ اشرافیہ نے اس قدر پراگندہ کر دیا اب میں سمجھتا ہوں اداروں کی تشکیل نو کی ضرورت ہے۔ بے رحم احتساب اور اداروں کی تشکیل نو ملک کو واپس پٹڑی پر لاسکتی ہے۔ انہوں نے کشمیر کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیر کا فیصلہ UNO کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہئے یا دوسری صورت کشمیریوں کی خواہش ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے یہی دو حل ہیں اس مسئلہ کو اسی تناظر میں دیکھا جائے۔
تبصرہ