سینیٹ انتخابی اصلاحات کے فراڈ بل کی منظوری نہ دے:ڈاکٹر طاہرالقادری
دیانتداری کا تقاضا کرنے والی شقوں کا خاتمہ قانونی اور نظریاتی دہشتگردی ہے
چوروں پر پارلیمنٹ کے دروازے کھولنے سے ملک اور جمہوریت کی کوئی خدمت نہیں ہو گی
انتخابی اصلاحات کے متنازع بل پر تفصیلی موقف دینگے، سربراہ پاکستان عوامی تحریک
عوامی تحریک نے انتخابی اصلاحات کیلئے طویل جدوجہد کی، لانگ مارچ کیا، گفتگو
آج بھی حکومت کی باگ ڈور ایک متفقہ نااہل شخص کے ہاتھ میں ہے
لاہور (23 اگست 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے قومی اسمبلی کے پاس کردہ انتخابی اصلاحاتی بل کو ایک دھوکا اور فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چوروں پر پارلیمنٹ کے دروازے کھولنے سے ملک اور جمہوریت کی کوئی خدمت نہیں ہو گی، دیانتداری کا تقاضا کرنے والی قانونی شقوں کا خاتمہ قانونی اور نظریاتی دہشت گردی ہے، حکومت کی باگ ڈور ابھی تک ایک نااہل شخص کے ہاتھ میں ہے جواپنی نااہلی کا انتقام آئین، قانون اور عوام سے لینا چاہتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک نے دھاندلی سے پاک انتخابات اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کو اس کی روح کے مطابق نافذ کرنے اور امیدواروں کی اہلیت کو مذکورہ آرٹیکلز پر پرکھنے کے حوالے سے طویل سیاسی جدوجہد کی۔ جنوری 2012ء میں لاہور سے اسلام آباد تک تاریخی لانگ مارچ کیااس لانگ مارچ کا مقصد بدعنوانوں پر پارلیمنٹ کے دروازے بند کرنا تھا، انتخابی اصلاحات کے نام پر نااہل ٹولے نے قائداعظم کے پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا، دیانتدار اور اہل پارلیمنٹرین دنیا کے ہر ملک کے عوام کا بنیادی تقاضا ہے، اسلام میں اس کی اہمیت کئی گنا زیادہ ہے، انہوں نے کہا کہ سینیٹ اس بل کو پاس نہ کرے، انتخابات کسی ایک جماعت کا نہیں پاکستان کے کروڑوں ووٹرز اور ہر سیاسی جماعت کا معاملہ ہے، بل متفقہ پاس ہونا چاہیے تھا، مذکورہ ترامیم آئین کی روح کے خلاف ہیں کیونکہ آئین امانت اور صداقت کا تقاضا کرتا ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ بل ڈرافٹ کرنے کے ہر مرحلہ کو خفیہ رکھا گیا، میڈیا کو بھنک تک نہ پڑنے دی گئی، ہم سمجھتے ہیں کہ بل ڈرافٹ کرنے والی پارلیمانی کمیٹی میں شامل تمام اراکین قصور وار ہیں جنہوں نے قوم اور میڈیا کو اندھیرے میں رکھا، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکومت نے کاغذات نامزدگی کے فارم کوغیر موثر بنا دیا ہے اور اس ضمن میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سفارشات کو بھی مسترد کر دیا ہے، جن کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپانے کے جرم میں نواز شریف کو آرٹیکل 62ون ایف عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ ایف 99، عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 12 اور عوامی نمائندگی ایکٹ 76 کی دفعہ 78 کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا گیا تھا، ان تمام شقوں کو کاغذات نامزدگی کے فارم سے خارج کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے عوامی نمائندہ ایکٹ 76 کی دفعہ 42 اے اور سینیٹ ایکٹ 75 کی دفعہ 25 اے جس کے تحت ارکان پارلیمنٹ ہر سال اپنے اثاثہ جات کی تفصیل الیکشن کمیشن آف پاکستان کو جمع کروانے کیلئے قانونی طور پر پابند تھے اسے بھی حذف کر دیا گیا اور عوام اپنے ارکان پارلیمنٹ سے باز پرس کرنے کے اختیارات سے محروم کر دئیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ اس قانونی دہشتگردی کے خلاف تفصیل کے ساتھ اپنا موقف دینگے تاہم قوم نااہل اور خائن ٹولے پر نظر رکھے، یہ بے ایمانی اور بدعنوانی کو قانونی حیثیت دے کر نظریہ پاکستان اور مسلمہ جمہوری اقدار کا چہرہ مسخ کررہے ہیں اور قائداعظم کے پاکستان کا حلیہ بگاڑ نے پر بضد ہیں۔
تبصرہ