نواز شریف کی نا اہلی سے غیر ملکی قرضے لینے کی رفتار کم ہوئی: عوامی تحریک
اسحاق ڈار 35 کمیٹیوں کے سربراہ تھے اس تنہا شخص نے معیشت کا بیڑہ غرق کیا: خرم نواز گنڈاپور
عائشہ گلا لئی سیاست کی پھولن دیوی بننا چاہتی ہیں، سستی شہرت کیلئے مسخرہ پن پر اتر آئی: فرح ناز
لاہور (21 اگست 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ اسفند یار ولی کہتے ہیں کہ اپوزیشن کا مقصد کرپشن کا خاتمہ نہیں نواز شریف کو ہٹانا تھا، حالانکہ نواز شریف کو ہٹانے کا مطلب ہی کرپشن کا خاتمہ ہے۔ نواز شریف کی نا اہلی سے کمشن، کک بیکس اور آف شور انڈر ورلڈ کے نظام کی چولیں ہل گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک خاندان نے پاکستان کا بال بال قرضوں میں جکڑ دیا نواز شریف کے سوا چار سالہ تاریک عہد اقتدار میں 35 ارب ڈالر قرضے لئے گئے جو پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کسی ایک دور حکومت میں لئے جانیوالے سب سے زیادہ قرضے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے سمدھی اسحاق ڈار کی غلط معاشی پالیسیوں کے باعث پاکستان رواں سال 1362 ارب روپے سود کی مد میں ادا کرے گا، یہ رقم ترقیاتی اور دفاعی بجٹ سے زیادہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے 13 ہزار ارب روپے کا فوری قرضہ ادا کرنا ہے، یقیناًیہ قرضہ مزید ٹیکس لگا کر اور بجلی، گیس، پٹرول مہنگا کر کے ادا کیا جائیگا۔ خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ نواز شریف کی نا اہلی سے غیر ملکی قرضے لینے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں کوئی اور شریف خاندان کا وفادار یا اہل ہوتا تو اسحاق ڈار وزیر خزانہ ہونے کے ساتھ ساتھ 35 آئینی کمیٹیوں کے سربراہ نہ ہوتے۔ حیرت ہے ایک شخص اتنا کام کیسے کر سکتا ہے۔ آج جتنی تباہی نظر آ رہی ہے اس کے پیچھے نا اہل نواز شریف کا سمدھی اسحاق ڈار ہے۔
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کی مرکزی صدر فرح ناز نے عائشہ گلا لئی کی طرف سے ڈاکٹر طاہر القادری پر تنقید کو انکی جہالت قرار دیتے ہوئے کہا کہ عائشہ گلا لئی سیاست کی پھولن دیوی بننا چاہتی ہے، ہر وقت میڈیا میں رہنے کیلئے مسخرے پن پر اتر آئی۔ جب کوئی عورت اپنے سماج، وقار اور اقدار کو پیسے اور سستی شہرت کیلئے قربان کر دے تو ایسی عورت پر صرف ترس ہی کھایا جا سکتا ہے۔ عائشہ گلا لئی کو تحریک انصاف نے عزت اور شناخت دی مگر اس نے اس شناخت کو اونے پونے بیچ دیا۔ عائشہ گلا لئی ڈاکٹر طاہر القادری کی کتب کا مطالعہ کرے تا کہ اسے کچھ ہوش آئے کہ عورت کا کیا مقام ہے اور اسے کس طرح ملکی تعمیر و ترقی میں حصہ لینا چاہیے۔
تبصرہ