ڈاکو کے بعد قاتل وزیراعظم، اب گو شہباز گو ہو گا : ڈاکٹر طاہرالقادری
پنجاب کے ’’ڈریکولے‘‘ کے اختیارات جتنے بڑھیں گے اتنا زیادہ انسانی
خون بہے گا
نوا شریف مینڈیٹ لیتے نہیں خریدتے ہیں، اشرافیہ 62، 63 کا خاتمہ چاہتی ہے
کیا وزیر اعظم کا عہدہ قاتلوں، بدعنوانوں کیلئے مختص ہو چکا ؟ کور کمیٹی کے اجلاس سے
خطاب
لاہور (30 اگست 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ بڑے ڈاکو کی نااہلی کے بعد 14بے گناہوں کے قاتل کا وزیر اعظم بننا کسی صورت قابل قبول نہیں، اب گو شہباز گو ہو گا، اس حوالے سے مشاورت کے بعد احتجاجی لائحہ عمل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزارت عظمیٰ کا عہدہ قاتلوں، کمیشن خوروں اور بدعنوانوں کیلئے مختص ہو چکا؟ شہباز شریف نے 17 جون 2014 کے دن جو کچھ ماڈل ٹاؤن میں کیا وزیر اعظم بن کر کوئٹہ، پشاور، کراچی میں وہی کریں گے۔ پنجاب کے اس ’’ڈریکولے‘‘ کے اختیارات میں جتنا اضافہ ہو گا، اتنا زیادہ بے گناہ انسانی خون بہے گا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جسٹس باقر نجفی کمشن کی رپورٹ کو فی الفور منظر عام پر لایا جائے اور جن پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ذمہ داری ڈالی گئی ہے انہیں جیلوں میں ڈالا جائے۔ رپورٹ مانگتے 3 سال گزر گئے آخر کون اس رپورٹ کے پبلک ہونے کی راہ میں رکاوٹ ہے؟ اگر یہ رپورٹ قاتل برادران کی حمایت میں ہوتی تو کیا اب تک پردہ راز میں رہتی؟ انہوں نے کہا کہ کیا جن پر قتل کی ایف آئی آرز درج ہوتی ہیں ان عام ملزموں کو یہی پروٹوکول ملتا ہے جو ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو مل رہا ہے؟ ہماری جنگ اسی دوہرے ظالم نظام کے خلاف ہے، جو امیر اور غریب، طاقتور اور کمزور، ظالم اور مظلوم، جابر اور مجبور کے ساتھ الگ الگ سلوک کرتا ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ متفقہ نا اہل سے پوچھا جائے کہ اس نے کس حیثیت میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی اور سرکاری املاک کا ذاتی استعمال کیا؟ انہوں نے کہاکہ ایک شخص کی نا اہلی کافی نہیں اس قاتل نظام کو بدلنے کیلئے احتساب کی زنجیر ہر چھوٹے بڑے چور کے گلے میں ڈالنی ہو گی ورنہ یہ کرپٹ نظام سسیلین مافیاز جنم دیتا رہے گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قانون نے اپنے حصے کا کام کر دیا باقی کام عوام کے کرنے کا ہے، ظلم کی باقیات سے نجات کیلئے ہر چوک کو تحریر چوک بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پر حملہ کرنے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کرنے والے اس کے فیصلے کا احترام کیسے کرینگے؟
انہوں نے کہا کہ جمہوریت صرف وزیراعظم کے 5 سال پورے کرنے کا نام نہیں ہے۔ کوئی فرد واحد ملک کیلئے ناگزیر نہیں ہوتا۔ نواز شریف مینڈیٹ لیتے نہیں خریدتے ہیں انہیں مینڈیٹ دلوانے والے انکی عوامی مقبولیت سے اچھی طرح واقف ہیں۔ انکے جرائم بے نقاب ہونے کے بعد انہیں جو فوری سزا ملنی چاہیے تھی وہ نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ اپنے آئندہ کرپٹ وزرائے اعظم کو نا اہلی کی تلوار سے بچانے کیلئے آئین کے آرٹیکل 62، 63 کا خاتمہ چاہتی ہے۔
تبصرہ