نااہلی کے بعد میاں نواز شریف پارٹی قیادت کیلئے بھی نااہل ہونگے: خرم نواز گنڈاپور
وفاقی کابینہ نے جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کر کے سپریم کورٹ کی اتھارٹی چیلنج کی
آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کو بدلنے کا مطلب کرپٹ پریکٹسز کو قانونی تحفظ دینا ہو گا
عدالتی کمیشنز کی رپورٹ کا مذاق اڑانا ن لیگ کی پرانی سیاست ہے، سیکرٹری جنرل PAT
لاہور (22 جولائی 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ نااہلی کے بعد میاں نواز شریف پارٹی کی صدارت کیلئے بھی نااہل ہو جائینگے کیونکہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے آرٹیکل 4 اور 5 کے مطابق کسی پارٹی کا عہدیدار ہونے کیلئے ضروری ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترے۔ وہ گزشتہ روز عوامی لائرز فورم کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے بریفنگ دی اور بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت ATC میں 3 اگست کو ہو گی۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کو بدلنے کا مطلب کرپٹ عناصر پر اسمبلیوں کے دروازے کھولنا ہو گا۔ بعض جماعتوں نے ان آرٹیکلز کو بدلنے کی تجاویز دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم آرٹیکلز 62 اور 63 کے مطابق قومی قیادت چاہتی ہے اور یہی اسلامی روح ہے مستقبل میں کرپٹ اشرافیہ کا راستہ روکنے کیلئے 62 اور 63 پر سختی سے عمل ہونا چاہیے۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ عدلیہ کو آزاد کروانے کا کریڈیٹ لینے والے وزیراعظم نواز شریف کو اسی آزاد عدلیہ کے اب ہر فیصلے پر سر تسلیم خم کرنا ہو گا اور وہ اب سپریم کورٹ پر حملوں اور ڈوگر کورٹس کی اصطلاحات استعمال نہیں کرینگے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو کابینہ نے مسترد کر کے عدلیہ کا مذاق اڑایا۔
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے مرکزی سیکرٹریٹ میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی کمیشنز کی پسند نہ آنے والی رپورٹس کا مذاق اڑانا برسراقتدار جماعتوں نے وطیرہ بنا لیا ہے۔ حال ہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن نے دہشتگردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کے حوالے سے نواز حکومت کی مجرمانہ کوتاہیوں کی نشاندہی کی مگر حکومت نے اصلاح کرنے کی بجائے رپورٹ کا مذاق اڑایا۔ اسی طرح جسٹس باقر نجفی کمیشن کی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پر معزز جج کے اوپر الزام تراشی کی اور رپورٹ کو ماننے سے انکار کیا۔ حال ہی میں عدالت کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ پر توہین آمیز بیان بازی کی اور براہ راست وزیراعظم نے اسے احتساب کی بجائے استحصال کہا۔ حکومتیں قانون شکنی کی بجائے قانون کی پاسداری کو یقینی بناتی ہیں۔
تبصرہ