انتخابی اصلاحات کا ٹمپرڈ حکومتی بل مسترد کرتے ہیں: کور کمیٹی عوامی تحریک
غلط گوشوارے دینے پر سزا ختم کرنا انتخابی قانونی دہشتگردی ہے، قبول نہیں کریں گے
ڈاکٹر طاہرالقادری نے 2013ء میں کرپٹ انتخابی پریکٹسز ختم کروانے کیلئے لانگ مارچ کیا تھا
سزا ختم کرنے پر سب نے اتفاق کیا، اس بارے اتحادی جماعتوں سے سوال کرینگے، خرم نواز گنڈاپور
لاہور (21 جولائی 2017) پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کی انتخابی سب کمیٹی کا خصوصی اجلاس سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور کی زیر صدارت مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ جہاں ہوتے ہیں کاغذات ٹمپرڈ کرتے ہیں، ان کا یکطرفہ انتخابی اصلاحات کا ٹمپرڈ بل اول تا آخر مسترد کرتے ہیں، سالانہ گوشواروں میں غلط بیانی کرنے پر7 سال نااہلی اور تین سال قید کی سزا تھی، اس سزا کو ختم کیا جارہا ہے۔ بتایا جارہا ہے سزا ختم کرنے پر کمیٹی کے تمام ممبرز متفق ہیں، اگر یہ بات درست ہے توپھر اپوزیشن اتحادی جماعتوں سے سوال کریں گے۔ اگر تین سال میں سوا سو اجلاس منعقد کرنے اور کروڑوں خرچ کرنے کے بعد حکومت نے یکطرفہ طور پر بل لانا تھا تو پھر قیمتی وقت اور قومی دولت ضائع کیوں کی گئی؟
اجلاس میں بریگیڈیئر(ر) محمد اقبال، جی ایم ملک، فیاض وڑائچ، نوراللہ صدیقی، ساجد محمود بھٹی، راجہ زاہد محمود شریک ہوئے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری واحد قومی رہنما ہیں جنہوں نے انتخابی اصلاحات اور کرپٹ پریکٹسز کے خاتمے کیلئے 2013 ء میں لانگ مارچ کیا کیونکہ جب تک کرپٹ پریکٹسز انتخابی عمل سے الگ نہیں ہونگی عوام کے حقیقی اہل نمائندے اسمبلیوں تک پہنچ سکیں گے اور نہ حقیقی جمہوریت قائم ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے عددی اکثریت کے بل بوتے پر بل مسلط کرنے کی کوشش کی تو اسے عدالت میں چیلنج کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے تمام اجلاس ان کیمرہ ہوئے، ان اجلاسوں کی حقیقت اب سامنے آرہی ہے کہ ان میں کرپٹ پریکٹسز ختم کرنے کی بجائے تحفظ دینے پر مشاورت ہوتی رہی جو افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں بڑے بڑے معزز حکومتی عہدیداروں کے چہروں سے نقاب ہٹا۔ ان کی اور ان کے اہلخانہ کی کرپشن کی ہوشربا کہانیاں سامنے آئیں اور کرپٹ عناصر کو پکڑنے کیلئے ایک سال سے قوم سولی پر لٹکی ہوئی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپٹ عناصر کو اسمبلیوں میں داخل ہونے سے روکا جائے اور اہلیت کا کڑا معیار قائم کیا جائے مگر افسوس مجوزہ بل میں کرپٹ عناصر کو پہلے سے بھی زیادہ کھلی چھوٹ دی جارہی ہے اور الیکشن کمیشن کو قانونی اعتبار سے کٹھ پتلی بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی تیار کرنے کا اختیار بھی چھین لیا جائے تو پھر اس کی کیا آئینی حیثیت رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک اس انتخابی قانونی دہشتگردی کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی اور اس پر بہت جلد سربراہ عوامی تحریک اپنا تفصیلی موقف دینگے۔
تبصرہ