عوامی تحریک کا 15 جولائی کو لاہور میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان
جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے اور شریف برادران کو شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ
پاناما جے آئی ٹی میں پورا شریف خاندان دو نمبر ثابت، وزیراعظم فوری عہدہ چھوڑ دیں
لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانیں گے، تمام جماعتوں کو چوروں کے خلاف مل کر نکلنا ہو گا
سنٹرل کور کمیٹی کے فیصلے، آئندہ کا لائحہ عمل ہفتہ کے روز ڈاکٹر طاہرالقادری دینگے، خرم نواز گنڈاپور
رانا ثناء اللہ جس طرح فوج کو ٹارگٹ کرتا ہے ایسا ’’را‘‘ یا ’’موساد‘‘ کا ایجنڈ ہی کر سکتا ہے
لاہور (11 جولائی 2017) پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ 15 جولائی بروز ہفتہ پنجاب اسمبلی سے ایوان وزیراعلیٰ تک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار شریف برادران، رانا ثناء اللہ اور ان کے حواریوں کو شامل تفتیش کرنے اور آئندہ کے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان جائیگا، بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ احتجاج میں تمام جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی جائیگی۔ 3 وزراء نے ماڈل ٹاؤن کیس پر مصالحت کیلئے پیسوں کی پیشکش کی یہ حکمران ہر ایک کو پیسوں کو پیشکش کرتے ہیں، حکمران اس سے انکار کریں وزراء کے نام بتا دوں گا۔ رانا ثناء اللہ جس طرح فوج کو ٹارگٹ کرتا ہے ایسا کوئی را یا موساد کا ایجنٹ ہی کر سکتا ہے۔ کور کمیٹی کے اجلاس سے سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے ٹیلیفون پر خطاب کیا اور کور کمیٹی کو ضروری ہدایات دیں۔
کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے عہدیداروں کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 17 جون 2014ء کے دن ماڈل ٹاؤن میں شریف برادران کے حکم پر خون کی ہولی کھیلی گئی جس کا سب سے بڑا ثبوت جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کو تین سال گزر جانے کے بعد بھی پبلک نہ کرنا ہے، باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ میں قاتلوں کے نام اور پتے درج ہیں، اس عدالتی انکوائری کی کاپی حاصل کرنے کیلئے ہم تین سال سے لاہور ہائیکورٹ کے دروازے پر بیٹھے ہیں، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء یتیم بچے اور ان کے لواحقین پوچھ رہے ہیں کہ ان کے والدین، بہن بھائیوں اور عزیز واقارب کو کس جرم کی پاداش میں موت کے گھاٹ اتارا گیا اور تین سال کے بعد بھی انصاف کیوں نہیں ملا؟
اس موقع پر عوامی تحریک کے رہنماؤں جی ایم ملک، فیاض وڑائچ، نوراللہ صدیقی، ساجد بھٹی نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، مظہر علوی و دیگر رہنما موجود تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ہماری جماعت کا یہ باضابطہ مطالبہ ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد وزیراعظم نواز شریف فوری طور پر مستعفی ہو کر اپنے اوپر عائد چارجز کا سامنا کریں، انہوں نے کہا کہ پورا خاندان دو نمبر ثابت ہواجو عرصہ 35 سال سے قومی دولت کو لوٹ رہا تھا اور اب اس لوٹ مار کے جملہ ثبوت سامنے آچکے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانیں گے، تمام اپوزیشن جماعتیں، سول سوسائٹی، وکلاء تنظیمیں، محب وطن سیاسی کارکن اور جمہوریت پسند عوام مل کر سڑکوں پر نکلیں اور لٹیرے اور قاتل حکمرانوں کو ان کی اصل جگہ جیلوں تک پہنچائیں۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ 2014 ء کے دھرنے میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے شریف برادران کے جرائم، ان کی لوٹ مار اور ان کے مظالم کے حوالے سے جو بیانات دیے تھے آج وہ سب سچ ثابت ہو چکے ہیں۔ شریف خاندان نے پاکستان کو لوٹا، ان کے بچے بچے پر پاکستان کی زمین تنگ کر دی جانی چاہیے، پاکستان کے عوام اب فیصلہ کر لیں کہ کسی قاتل اور لٹیرے کے ناپاک وجود کو پاک سرزمین پر برداشت نہیں کرینگے۔
خرم نواز گنڈاپور نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ماضی میں کمیشنوں اور جے آئی ٹیز کا جو حشر ہوتا رہا ہے اسی بنیادپر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کچھ نہ ہونے کا کہا تھا، نیوز لیکس، جسٹس باقر نجفی کمیشن اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹس اور ان کا انجام تازہ ترین مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں شریف خاندان اقتدار سے کب بے دخل اور جیل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سربراہ عوامی تحریک اس وقت شیڈول کے مطابق مصر کے دورے پر ہیں ہم ملکی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں جیسے ہی ضروری سمجھا 12 گھنٹے کے اندر ڈاکٹر طاہرالقادری پاکستان ہونگے، ان کی واپسی کا فیصلہ سنٹرل کور کمیٹی کرے گی۔ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہفتے کے روز احتجاجی مظاہرے کے موقع پر سربراہ پاکستان عوامی تحریک کرینگے۔
تبصرہ