ملک میں دوہرا قانون، جمشید دستی گرفتار، ماڈل ٹاؤن کے قاتل آزاد ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
وزیر اعظم نے لندن سے اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی، کارروائی
کیوں نہ ہوئی؟
عوامی تحریک انقلاب اور تبدیلی کا نشان ہے، قاتل نظام کو انجام تک پہنچائیں گے: خطاب
لاہور (29 جون 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مشاورتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دوہرا قانون ہے، ماڈل ٹاؤن کے نامزد قاتل سرکاری پروٹوکول میں گھوم رہے ہیں اور منتخب ممبر قومی اسمبلی جمشید دستی کو اشتعال انگیز تقریر کرنے کے بھونڈے الزام میں جیل میں بند کر دیا گیا۔ وزیر اعظم نے لندن میں بیٹھ کر سپریم کورٹ سمیت تمام آئینی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی جسے قومی میڈیا نے زیرزبر کے ساتھ ٹیلی کاسٹ کیا، اگر قانون سب کیلئے برابر ہے تو پھر وزیراعظم اور غیر شائستہ لب و لہجہ کے ریکارڈ قائم کرنے والے وزراء اور حکومتی اراکین کے خلاف قانون حرکت میں کیوں نہیں آتا؟ مشاورتی کونسل کے اجلاس میں ڈاکٹر حسین محی الدین، خرم نواز گنڈا پور، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، ریحان مقبول، میاں کاشف، قاری مظہر فرید، شاہد شاہ، رفیق نجم، احمد نواز انجم، رانا محمد ادریس، تنویر خان، راجہ زاہد، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی و دیگرنے شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جمشید دستی جاگیرداروں، سرمایہ داروں کا نمائندہ ہوتا تو قانون کے رکھوالے گرفتار کرنے کی بجائے اس کے ڈیرے پر پہرہ دے رہے ہوتے اور اسکے باڈی گارڈ بنے ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ جھوٹے مقدمات اور تھانہ کچہری کی انتقامی کارروائی کے کلچر کے بانی موجودہ حکمران ہیں۔ یہ اپنے ایک ایک جرم کا حساب دے کر اس دنیا سے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عوامی تحریک کے جانثار کارکن اس ظالم نظام کے خلاف آخری سانس تک لڑیں گے، عوامی تحریک انقلاب اور تبدیلی کا نشان ہے اس ظالم نظام کے خلاف کارکنوں نے جو قربانیاں دیں وہ رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو انکے انجام سے دوچار کرکے دم لیں گے یہ کسی اور کیس میں نہیں بے گناہوں کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسیاں چڑھیں گے۔
عوامی تحریک کے مشاورتی اجلاس میں سانحہ احمد پور شرقیہ کے جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔ ایک قرارداد کے ذریعے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا مطالبہ اور جمشید دستی کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
تبصرہ