قومی سلامتی کے امور پر سمجھوتہ اب انہونی بات نہیں رہی : ڈاکٹر طاہرالقادری
کلبھوشن کی بحفاظت واپسی پر حکومت اول روز سے ابہام سے پاک مؤقف رکھتی ہے
اب ادارہ جاتی اصلاحات نہیں تشکیل نو کی ضرورت ہے، پورے نظام کو بدلنا ہو گا، سربراہ عوامی تحریک
حضور نبی اکرم ﷺ اپنے خدوخال اور معاملات میں انتہائی متوازن اور متعدل تھے، شہر اعتکاف میں خطاب
لاہور (24 جون 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے امور پر سمجھوتہ اب انہونی بات نہیں رہی۔ کلبھوشن کی بحفاظت واپسی کے حوالے سے حکومت پہلے دن سے ابہام سے پاک مؤقف رکھتی ہے، بے گناہوں کے قاتل کلبھوشن یادیو کو بحفاظت واپس جاتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ اب ادارہ جاتی اصلاحات نہیں تشکیل نو کی ضرورت ہے، پورے سیاسی، انتظامی ڈھانچے کو بدلنا ہو گا، وہ عہدیداروں سے گفتگو کررہے تھے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قومی سلامتی کے امور پر کمپرومائز اب کوئی انہونی بات نہیں رہی البتہ یہ حکومت جب قومی سلامتی کے تحفظ کے امور پر کھڑی ہو گی تو یہ ضرور انہونی ہو گی اور میں سمجھتا ہوں اشرافیہ سے اس کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ملک کو جس طرح چلایا جارہا ہے یہ طرز حکمرانی پہلے کبھی دیکھا اور نہ ایسے انداز حکومت کی کسی جمہوری ملک میں گنجائش ہوتی ہے۔ موجودہ نظام نے کرپشن، دہشتگردی، استحصال اور لوٹ مار کو فروغ دیا، احتساب ناممکن ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا صفایا ہو یا قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد، عوام کو انصاف، بنیادی سہولتوں کی فراہمی ہو یا کرپشن کا خاتمہ موجودہ حکومت نے مجرمانہ کردار ادا کیا، جرائم کی پرورش اور پروموشن پر قومی وسائل صرف ہورہے ہیں۔
دریں اثناء سربراہ عوامی تحریک نے شہر اعتکاف میں ہزاروں متعکفین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان حضور نبی اکرم ﷺ کی حیات طیبہ کی روشنی میں خود کو بدلیں، اللہ کی محبت سے دلوں کو روشن کریں، دین سے محبت ہی اصل زاد راہ ہے۔ انہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کے سراپا مبارک کے حوالے سے کہا کہ آپ ﷺ اپنے خدوخال اور معاملات میں معتدل اور متوازن تھے وہ کسی کی دل شکنی نہیں کرتے تھے، گفتگو میں لہجہ دھیمہ رکھتے تھے، کسی نے کبھی قہقہہ لگانے کی آواز نہ سنی تھی، زیر لب تبسم فرماتے، انتہائی توجہ سے گفتگو سنتے اور دوران گفتگو کسی کی بات نہ کاٹتے تھے، ان کی محفل میں سوال کا پورا موقع ملتا تھا، مہمان نواز تھے، کسی سوالی کو خالی ہاتھ نہ جانے دیتے، جو وعدہ کرتے پورا کرتے، امین اور صادق ہونے کی صفت نبوت کا منصب ملنے سے پہلے ان میں موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان آقائے دو جہاں ﷺکی حیات طیبہ کامطالعہ کریں اور اپنے اعمال اور افعال کو درست کرنے کی کوشش کریں۔
تبصرہ