سپیکر قومی اسمبلی کا بیان سپریم کورٹ کی کھلی توہین ہے: خرم نواز گنڈاپور
حکومت گریبان کھول کر اعلیٰ عدلیہ کے سامنے کھڑی ہے، سپیکر جی جی بریگیڈ میں شامل ہوگئے
خزانے کی لوٹ مار کے کیس کا رخ تصویر لیک کی طرف موڑ دیا گیا، سیکرٹری جنرل PAT
حالات ڈاکٹر طاہرالقادری کے موقف کی تصدیق کی طرف بڑھ رہے ہیں
ریکارڈ تبدیلی کی تحقیقات ایف آئی اے کو دینا بلے کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھانا ہے
لاہور (20 جون 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی طرف سے پاناما کیس کی تحقیقات کو سپریم کورٹ کا میچ قرار دینا انتہائی توہین آمیز اور سپیکر کے آئینی منصب کے خلاف ہے، اس توہین آمیز بیان پر سپیکر قومی اسمبلی سے جواب طلب کیا جانا چاہیے، سپیکر بھی جی جی بریگیڈ میں شامل ہو گئے، پارلیمنٹ کے سامنے پرامن احتجاج کرنے پر سربراہ عوامی تحریک کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے گئے، سپیکر ان دہشتگردوں کو گرفتار کروانے کیلئے کردار ادا کرے جنہوں نے ماڈل ٹاؤن میں 100 لوگوں کو گولیاں ماریں اور ان کے خلاف دہشتگردی کی ایف آئی آر بھی درج ہے۔ وہ عوامی تحریک کے عہدیداروں سے گفتگو کررہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ خزانے کی لوٹ مار کے کیس کا رخ تصویر لیک کی طرف موڑ دیا گیا، حالات ڈاکٹر طاہرالقادری کے مؤقف کی تصدیق کی طرف بڑھ رہے ہیں، حکومت گریبان کھول کر سپریم کورٹ کے مقابلے میں کھڑی ہے، کوئی نہیں دیکھنا چاہتا تو اس کی مرضی، ریکارڈ تبدیلی کا معاملہ انتہائی سنگین ہے، جنہوں نے ریکارڈ میں ردوبدل کروایا انہی کو تحقیقات کی ذمہ داری سونپنا بلے کو دودھ کی رکھوالی پر بیٹھانے جیسا اقدام ہے، آئی بی سے جے آئی ٹی کی جاسوس کا کام لینے والے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب ہیں انہیں توہین عدالت کے نوٹس ملنے چاہئیں۔ جے آئی ٹی کو کام سے روکنا سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، دیکھتے ہیں انصاف کے ادارے حکومتی مافیا کے ہتھکنڈوں پر کب تک صبروتحمل سے کام لیتے ہیں۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ملک میں ادارے مضبوط ہوتے اور انصاف کا نظام کرسٹل کی طرح شفاف ہوتا تو پاناما لیکس پر ایک سال تک تماشا نہ ہوتا اور نہ ہی ایک کرپٹ خاندان ملک، آئین، قانون اور جمہوریت کا مسلسل مذاق اڑاتا، انہوں نے کہا کہ جو اشرافیہ ماڈل ٹاؤن میں 100 لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کر سکتی ہے اور پھر ذاتی نوکروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنا کر کلین چٹ حاصل کر سکتی ہے وہ کچھ بھی کر سکتی ہے، اگر مقتدر شخصیات نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس پر آنکھیں بند نہ کی ہوتیں تو انہیں آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں تماشا لگا ہوا ہے اور اس تماشے کو بند کروانے کے حوالے سے کسی ادارے کا کوئی کردار نظر نہیں آرہا، اگر انصاف کی فراہمی کیلئے سپریم کورٹ جیسے ادارے کو بھی مسائل کا سامنا ہو تو پھر اس ملک میں ایک عام آدمی کا کیا حال ہو گا اس کا اندازہ لگانا قطعاً مشکل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل حکومت کرنے والی اشرافیہ نے ایک مافیا کا روپ دھار رکھاہے یہ مافیا ووٹوں سے نہیں ’’ٹھڈوں‘‘ سے اس ملک کی جان چھوڑے گا۔
تبصرہ