شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف دلوانے کیلئے ادارے بے بس اور مصلحتوں کا شکار ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
شہداء کے خون آلود اور قاتلوں کے سفاک چہرے آنکھوں کے سامنے ہیں، ہمارا مطالبہ انصاف بشکل قصاص ہے
جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک اور قاتل برادران کو طلب کیاجائے، تیسری برسی پر اجلاس سے خطاب
لاہور (16 جون 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کی آج تیسری برسی منا رہے ہیں، تین سال گزر جانے کے بعد بھی انصاف نہیں ملا، ادارے بے بس اور مصلحتوں کا شکار کیوں ہیں؟ شہداء کے خون آلود اور قاتلوں کے سفاک چہرے آج بھی ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ انصاف بشکل قصاص کیلئے آخری سانس تک لڑیں گے۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کے اندر قاتلوں کے نام اور پتے درج ہیں، اس رپورٹ کو منظر عام پر لانے کی بجائے سینئر جج کی تحقیقاتی رپورٹ کو قاتل بھائیوں نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، کیا آزاد ریاستوں کے اندر قاتل طاقتور ہو تو قانون اپنا منہ موڑ لیتا ہے؟ احتساب کے ڈرامے پر انتقام کا واویلا کرنے والے قاتل برادران نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء سے ایف آئی آر کے اندراج کا حق بھی چھین لیا تھا۔ قصاص تحریک کے دوسرے راؤنڈ کا اعلان کسی وقت بھی ہو سکتا ہے اداروں پر منحصر ہے کہ وہ شہداء کے ورثاء کو انصاف دلوانے میں کیا کردار ادا کرتے ہیں۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ سابق آرمی چیف راحیل شریف نے انصاف دلوانے کے وعدے کے ساتھ ایف آئی آر درج کروائی تھی انہوں نے اپنی کمٹمنٹ پوری کیوں نہیں کی اس معاملے کو اللہ پر چھوڑ دیا، وہ عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے اجلاس میں ممبران سے گفتگو کررہے تھے۔ کل مؤرخہ 17 جون کو شہر اعتکاف ٹاون شپ میں شہدائے ماڈل ٹاؤن کیلئے سہ پہر تین بجے سے لیکر عصر تک قرآن خوانی کی جائے گی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اس وقت وکلاء کی بہترین ٹیم کے ساتھ قانونی جنگ لڑرہے ہیں، جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ اور شریف برادران کی طلبی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں ہیں اور قاتل پولیس افسران کو سزا دلوانے کیلئے اے ٹی سی میں ہیں، اتمام حجت کیلئے انصاف کے ہر دروازے پر دستک دے رہے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے اسے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کا حصہ بنایا جائے، 17 جون کی قتل و غارت گری کا حکم دینے والے وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور تمام سہولت کاروں کے وارنٹ جاری کیے جائیں، انہوں نے کہا کہ انصاف کے حصول کیلئے تنہا لڑ رہے ہیں، انصاف کی فراہمی کے ذمہ دار ادارے بوجوہ خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تین سال گزر جانے کے بعد بھی کیا انصاف اس لیے نہیں مل رہا کہ مقابل گاڈ فادر اور سیسلین مافیا کے ارکان ہیں؟ اور ان کے پاس لوٹ مار کے اربوں، کھربوں ڈالر ہیں اور وہ وہ منہ بولی قیمت لگانے اور خریدنے کی طاقت رکھتے ہیں؟۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ میں اپنے جرات مند شہداء اور ان کے غیور ورثاء کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے گاڈ فادر فیملی کی طرف سے گواہ نہ بننے کے عوض کروڑوں روپے کی پیشکش کو پاؤں کی ٹھوکر مار کر پوری جرات اور بہادری کے ساتھ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں قاتلوں کے خلاف گواہیاں دیں اور آج کے دن تک ڈٹے ہوئے ہیں۔ چشم دید گواہوں، آڈیو، ویڈیو ثبوتوں کے باوجود قاتلوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہورہی؟ مزید کن ثبوتوں کا انتظار ہے؟ امن ہماری کمزوری ہے ورنہ قاتل اب تک اپنے انجام سے دو چار ہو چکے ہوتے۔ انصاف کیلئے عدالتوں کے دروازے پر کھڑے ہیں، انصاف کا فرسودہ قانونی ڈھانچہ دیگر ہزاروں، لاکھوں کیسز کی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے بھی روایتی ہتھکنڈوں کے زیر اثر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست بتائے 17 جون کے دن ماڈل ٹاؤن میں جن کارکنوں کو بے دردی سے مارا گیا ان کا قصور کیا تھا؟ انہوں نے کونسا قانون توڑا تھا کہ ان پر قیامت برپا کی گئی؟ انہوں نے مزید کہا کہ شریف برادران کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں احتساب کیا جائے اور جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں قاتلوں کو پھانسیاں دی جائیں جب تک قاتل زندہ ہیں ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
تبصرہ