25 روز بعد بھی ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کرنیوالے جج کا تقرر نہ ہو سکا: عوامی تحریک
اے ٹی سی کی طرف سے طلب کئے گئے اعلیٰ پولیس افسران پیش نہیں ہو
رہے : خرم نواز گنڈا پور
قاتل حکومت میں ہیں کیا اس لئے قانون نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں؟ سیکرٹری جنرل PAT
لاہور (14 مئی 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملکی تاریخ کے اہم ترین کیس کی سماعت کرنیوالے جج کو25روز قبل ٹرانسفر کیاگیا اور تا حال نیا جج مقرر نہیں ہوا۔ لگتا ہے ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے ہاں میں ہاں ملانے والے کی تلاش ہے۔ آج15 اپریل کو سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی انسدادد ہشتگردی کی عدالت میں سماعت ہے اور جج تعینات نہیں ہوا۔ وہ مرکزی سیکرٹریٹ میں وکلاء کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، وکلاء نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے بریفننگ دی۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ ماڈل ٹاؤن میں 14شہریوں کو قتل کرنیوالے، قاتلوں کا ساتھ دینے والے اور انصاف کے راستے میں رکاوٹ بننے والے قانون، عوام اور اللہ کے مجرم ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے متعلق شہداء کے ورثاء کو تین سال میں عدالتوں سے بھی کوئی انصاف نہیں ملا۔ ہم جسٹس باقر نجفی کمشن کی رپورٹ لینے عدالت گئے تین سال کے بعد رپورٹ ملنا دور کی بات کیس کی تاریخ ملنا بھی بند ہو گئی۔ اے ٹی سی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی ملزمان شریف برادران اور وزراء کو طلب نہیں کیا اور جس آئی جی کو طلب کیا وہ اور دیگر سنیئر ملزم پولیس افسران تین ماہ میں ایک بار بھی اے ٹی سی میں پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی انکے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے۔ پولیس نے جن اہلکاروں کو فائرنگ کا ملزم ٹھہرایا تھا انہیں بھی ضمانتوں پر رہا کر کے عہدوں پر بحال کر دیا گیا۔ گلو بٹ کو بھی رہائی مل گئی، کیا یہ انصاف کا نظام ہے جس کے احترام کا کہا جاتا ہے ؟انہوں نے کہاکہ قتل کرنیوالے حکمران ہیں اس لئے قانون نے اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں ؟ یہی وہ ظلم اور بے انصافی ہے جس کی بنا پر مقتول کے ورثاء اور مظلوم انصاف کیلئے سڑکوں پر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ انصاف کے ادارے ہمارے ساتھ کیا انصاف کرتے ہیں آخری حد تک اپنے شہدا ء کے نا حق بہنے والے خون کا انصاف مانگتے رہیں گے۔ ابھی قصاص تحریک کا دوسرا راؤنڈ باقی ہے اب اگر سڑکوں پر آئے تو پھر قصاص لئے بغیر گھروں کو نہیں لوٹیں گے۔
تبصرہ