ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے جائیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
دہشتگرد خطہ میں تینوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں، کشیدگی کا فائدہ
دہشتگرد اٹھائیں گے
پوری زندگی برادر ہمسایہ ممالک کے ساتھ اتنی سرحدی کشیدگی نہیں دیکھی جتنی آج دیکھ
رہے ہیں
قومی سلامتی کے امور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کیوں نہیں بلایا جاتا؟ سربراہ عوامی
تحریک
لاہور (9 مئی 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پوری زندگی برادر اسلامی ملک ایران اور افغانستان کے ساتھ اتنی سرحدی کشیدگی نہیں دیکھی جتنی آج دیکھ رہے ہیں، ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے جائیں اور متنازعہ امور مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں، دہشتگرد تینوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں اور اس کشیدگی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرینگے لہٰذا غلط فہمیوں کے ازالے کے ساتھ ساتھ دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر توجہ مرکوز کی جائے۔ انہوں نے ٹیلیفون پر عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکمران 7 سمندر پار دوستیاں کرنے کے ساتھ ساتھ ہمسایوں کے ساتھ بھی تعلقات کو بہتر بنائیں، ہمسایہ ممالک کے ساتھ حالیہ کشیدگی دہشتگردی کی جنگ پر بھی منفی اثرات مرتب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایران، افغانستان اور پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمے اور اپنے اپنے ممالک کے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے ایجنڈے پر متحد اور یکسو ہونا چاہیے اور ایک دوسرے کی طاقت، فنی مہارت اور وسائل دہشتگردوں کی سرکوبی کیلئے بروئے کار لانے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خطہ میں تنہائی کی طرف دھکیلا جارہا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سفارتی اور خارجہ سطح پر حکومت کی نااہلی ہے، برادر اسلامی ممالک کی طرف سے پاکستان پر انگلی اٹھانا کسی طور ملک اور عوام کے مفاد میں نہیں ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے اس موقع پر ایک اہل، علاقائی اور بین الاقوامی امور کا گہرا مشاہدہ اور تجربہ رکھنے والی قیادت کی ضرورت تھی مگر افسوس اس وقت پاکستان کے اقتدار پر ایسے افراد بیٹھے ہیں جو اپنی ذات سے آگے نہ دیکھتے ہیں نہ سوچتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ کشیدگی پر پارلیمنٹ میں مباحثہ ہونا چاہیے اور برادر ہمسایہ ممالک کے ساتھ غلط فہمی کے ازالے کیلئے عوامی سیاسی، معاشی، مذہبی، سماجی سطح پر وفود کے تبادلہ کو بطور سفارتی حکمت عملی بروئے کار آنا چاہیے۔ تینوں ممالک میں ایسے افراد موجود ہیں جو سفارتی سردمہری کے خاتمے کے حوالے سے موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ حالیہ کشیدگی پر قوم کو اصل صورت حال سے آگاہ کرے۔ قومی سلامتی کے امور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کیوں نہیں بلایا جاتا؟
تبصرہ