گندم خریداری مراکز پر وزیراعلیٰ کے چھاپے محض ڈرامہ ہیں: عوامی تحریک پنجاب
پنجاب حکومت چھوٹے کاشتکاروں سے مخلص ہوتی تو بروقت باردانہ تقسیم کرتی: بشارت جسپال
عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہوئیں مگر عام آدمی کو اس کا فائدہ نہیں پہنچایا گیا، رہنما عوامی تحریک
لاہور
(06 مئی 2017) پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ
پنجاب کے گندم خریداری مراکز پر چھاپے محض ڈرامہ ہیں، 70 فیصد چھوٹے کاشتکار نے جب
اپنی گندم اونے پونے بیچ دی تھی تو پھر پنجاب حکومت نے باردانہ کی تقسیم کا آغاز کیا،
ہم دعویٰ سے کہتے ہیں کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی مخصوص سفارشی چٹوں پر باردانہ تقسیم
ہورہا ہے، پنجاب حکومت کی گندم خریداری مہم کا فائدہ چھوٹے کاشتکاروں کو نہیں بڑے زمینداروں،
آڑھتیوں اور حکومتی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو ہوتا ہے، اس ٹیکنیکل کرپشن کو صرف
کسان سمجھتا ہے، انہوں نے کہا کہ حکمران اگر گندم کے کاشتکاروں کو ریلیف دینے میں مخلص
ہوتے تو باردانے کی بروقت تقسیم کو یقینی بناتے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت گندم خریداری
کسانوں سے نہیں آڑھتیوں اور مڈل مینوں سے ہورہی ہے، بشارت جسپال نے کہا کہ نواز لیگ
چھوٹے کاشتکاروں کو نہیں مڈل مین اور آڑھتیوں کو اپنا ووٹر سمجھتی ہے اسی لیے ترقیاتی
فنڈز ہوں یا 100 ارب روپے کی گندم خریداری مہم حکمران اپنے بیروزگار عہدیداروں کی دہاڑیاں
لگواتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران خدا کا خوف کریں اور چھوٹے کاشتکاروں کی بددعائیں
نہ لیں۔
سنٹرل پنجاب کے جنرل سیکرٹری مشتاق نوناری ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب سے شریف برادران برسر اقتدار آئے ہیں پاکستان میں آٹا مہنگا، پیاز، ٹماٹر سبزیاں ناپید ہوئیں، ایک منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کی زراعت کو تباہ کیا جارہا ہے، ہمسایہ ملک بھارت کی دیرینہ خواہش ہے کہ پاکستان کی زراعت کو ختم کیا جائے اور بھارت کی اس خواہش کو موجودہ حکمران عملی شکل دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی اور مہنگے پٹرول ڈیزل کا سب سے بڑا شکار کسان ہیں اس وقت عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گزشتہ چھ ماہ کی کم ترین سطح پر آچکی ہیں اور حکومت یہ ریلیف نیچے عام آدمی کو منتقل نہیں کررہی۔ مہنگی ادویات، بجلی، ڈیزل، بیج استعمال کرنے کے بعد کسان عالمی مارکیٹ کا مقابلہ کیسے کر سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہماری گندم ایکسپورٹ ہونے کی بجائے سٹوروں میں گل سڑ رہی ہے کیونکہ پاکستان کی مہنگی گندم میں دنیا کے کسی ملک کو کوئی دلچسپی نہیں ہے، چین بھی اپنی ضرورت کی سستی گندم پاکستان سے لینے کی بجائے امریکہ اور دیگر ممالک سے امپورٹ کرتا ہے۔ موجودہ حکمرانوں کی کوئی گندم پالیسی نہیں ہے۔ حکمرانوں کی زراعت دشمنی کی سزا چھوٹا کاشتکار، عام آدمی اور قومی خزانہ بھگت رہے ہیں۔
تبصرہ