جمہوریت 5 سال پورے کرنے اور ملک لوٹنے کا نام نہیں : ڈاکٹر طاہرالقادری
سلامتی کو انصاف نہیں مل رہا، حکمران سکیورٹی اداروں کو آنکھیں دکھا رہے ہیں
شریف برادران نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کو جیلوں سے نکال کر عہدوں پر بٹھا دیا
جس دن ’’جسٹس سسٹم‘‘ نے چہرے دیکھے بغیر فیصلے دینا شروع کر دیئے وہ انقلاب کا پہلا دن ہو گا
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ثبوت پانامہ، نیوز لیکس کی طرح خفیہ نہیں اس کے باوجود فیصلہ نہیں ہو رہا؟
وسائل اور اختیارات پر قابض مافیا مذمت سے نہیں عوامی مرمت سے جائے گی: وفود سے بات چیت
لاہور (02 مئی 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ آج قومی سلامتی کو بھی انصاف نہیں مل رہا، سیکیورٹی رسک حکمران سیکیورٹی اداروں کو آنکھیں دکھا رہے ہیں۔ ملکی اختیار اور وسائل پر مافیا کا تسلط ہے، یہ مافیااپنے مفاد کیلئے لاشیں گرانے سے بھی نہیں ڈرتا۔ جمہوریت 5 سال پورے کرنے اور لوٹ مار کا نام نہیں عوام کو حقوق، تحفظ اور انصاف دینے کا نام ہے۔ قاتل اور کرپٹ کہتے ہیں کہ کسی کو ہماری لوٹ مار اور بادشاہت میں دخل دینے کا حق نہیں ہے۔ اداروں کی مصلحت اور نا انصافیوں کے باعث پوری دنیا میں مقیم پاکستانیوں کو اغیار کے طعنوں کا سامنا ہے۔ وہ ٹورنٹو میں عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے اوورسیز رہنماؤں اور پاکستانی کمیونٹی کے افراد سے گفتگو کر رہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جس دن جسٹس سسٹم نے چہرے، عہدے حسب نسب دیکھے بغیر فیصلے دینے شروع کر دئیے وہ دن نئے پاکستان اور انقلاب کا پہلا دن ہو گا، ہم واشگاف الفاظ میں کہتے ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 100 خاندانوں کو3سال گزر جانے کے بعد بھی انصاف نہیں ملا۔ اس بے انصافی کی بڑی وجہ قاتلوں کا با اثر اور مقتدر ہونا ہے۔ اس بے انصافی اور ظلم پر عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے اندرون و بیرون ملک مقیم ہزاروں خاندان غمزدہ اور غم و غصہ میں ہیں۔ پانامہ لیکس ہو یا نیوز لیکس اس کے ثبوت خفیہ ہیں ان ثبوتوں تک ہر ایک کو رسائی حاصل نہیں مگر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شریف برادران کی نگرانی میں جو خون کی ہولی کھیلی گئی اس کے ثبوت تو خفیہ نہیں ہیں؟ اس کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقتولین اور زخمیوں کے ورثا کو انصاف کیوں نہیں مل رہا؟ 3 سال کی قانونی کارروائی کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ حکومت نے آخری کانسٹیبل بھی رہا کروا کر عہدے پر بحال کر دیا ہے اور یہ پیغام دیا ہے کہ شریف خاندان کے وفاداروں کو 7 خون بھی معاف ہیں چاہے وہ بے گناہوں کی جانیں لیں یا ملکی سلامتی کے ساتھ کھیلیں، وہ کچھ بھی کر دیں انہیں کچھ نہیں ہونے دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئین اور انصاف کے کسٹوڈین اداروں سے پوچھتے ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ پبلک کیوں نہیں ہو رہی؟ لاہور ہائیکورٹ کا معزز بنچ فیصلہ کیوں نہیں سنا رہا؟ انہوں نے کہا کہ شریف برادران کسی انکوائری کمشن اور تحقیقات کو نہیں مانتے۔ پانامہ پیپرز، نیوز لیکس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمشن اور جسٹس باقر نجفی کمشن کی رپورٹیں اس کا کھلا ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں بیٹھا مافیا مذمت سے نہیں عوامی مرمت سے جان چھوڑے گا۔ عوام گھرو ں میں بیٹھ کر سسکنے کی بجائے ملک بچانے اور لٹیرے بھگانے کیلئے باہر نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے حصول کیلئے قصاص تحریک کا دوسرا راؤنڈ باقی ہے۔
تبصرہ