موزوں جج نہ ملنے پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ’’ریڈر‘‘ کے حوالے کر دیا گیا۔ وکلاء عوامی تحریک
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج چوہدری اعظم کا مشتاق سکھیرا کا نام نکالنے سے انکار پر تبادلہ ہوا
شریف برادرا ن کے برسر اقتدار ہوتے انصاف نہیں ملے گا : مدعی جواد حامد کی میڈیا سے گفتگو
لاہور (29 اپریل 2017) پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء نے انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے حکمرانوں کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ سننے کیلئے ’’موزوں‘‘ جج نہیں مل رہا جس کی وجہ سے 14 شہریوں کو قتل کرنے کا کیس ریڈر کے حوالے کر دیا گیا جو تاریخیں دے رہا ہے۔ عوامی تحریک کے وکلاء نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق اے ٹی سی کے جج چوہدری اعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، وزیر قانون اور سانحہ کے ماسٹر مائنڈ رانا ثناء اللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ کو بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں بطور ملزم طلب کیا تھا، آخری وقت پر نام نکلوا لئے گئے۔ پنجاب کے حکمرانوں نے مشتاق سکھیرا اور ڈی آئی جی رانا عبد الجبار کا نام بھی ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا کہا مگر اے ٹی سی جج نے بات نہ مانی اسی ردعمل کے باعث چوہدری اعظم کا تبادلہ کر دیا گیا اور اب پنجاب حکومت کسی ’’موزوں‘‘ جج کی تلاش میں ہے۔ جواد حامد نے کہا کہ ہمیں تاریخ پر تاریخ مل رہی ہے، کوئی ملزم پولیس افسر حاضر نہیں ہو رہا اور نہ ہی کسی کے وارنٹ جاری ہوئے اب جج کا تقرر نہ کر کے کیس ریڈر کے سپرد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت کیس پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی مزید سماعت 15مئی کو ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے اپنی تفتیش میں انسپکٹر شیخ عامر سلیم کو فائرنگ کا ذمہ دار ٹھہرایااسے بھی جیل سے نکلوا کر ایس ایچ او تھانہ نشتر کالونی لگا دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں انصاف کیلئے سڑکوں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
تبصرہ