پانامہ کیس کے فیصلے کو ’’اکثریتی‘‘ عوام میں پذیرائی نہیں ملی، عوامی تحریک
اکثریتی فیصلہ سے صرف حکمران خاندان خوش ہے، جے آئی ٹی میں کیا ہو گا سب کے علم میں ہے
تحقیقاتی اداروں سے متعلق جسٹس اعجاز افضل کے تحریری ریمارکس حقائق کے عین مطابق ہیں، بشارت جسپال
لاہور
(24 اپریل 2017) پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال نے کہا ہے کہ
پانامہ کیس کے فیصلے کو ’’اکثریتی‘‘ عوام میں پذیرائی نہیں ملی اور ابہام ختم ہونے
سے متعلق عوامی امنگیں بھی پوری نہ ہو سکیں۔ اکثریتی فیصلے سے صرف حکمران خاندان خوش
ہے، جے آئی ٹی میں کیا ہو گا سب کے علم میں ہے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان اور اس کے عوام
پر اپنا رحم کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران
سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جن سویلین اداروں کو پانامہ لیکس کیس کی تحقیقات کی ذمہ داریاں سونپی جا رہی ہیں ان کے بارے میں اکثریتی فیصلہ میں شریک ایک معزز جج جسٹس اعجاز افضل کے تحریری ریمارکس انتہائی اہم اور توجہ کے طالب ہیں، معزز جج لکھتے ہیں کہ نیب اور ایف آئی آرمیں اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے ہوئے افسران ہو سکتا ہے کہ اشرافیہ پر ہاتھ نہ ڈال سکتے ہوں کیونکہ وہ اپنی ٹرانسفر پوسٹنگ اور بھرتی کے معاملے میں ممنون احسان ہوں۔
انہوں نے کہاکہ پوری قوم معزز جج کے ان ریمارکس سے 100 فی صد متفق ہے کیونکہ جن افسران کے تقرر و تبادلہ کے احکامات و زیر اعظم آفس سے جاری ہوتے ہوں وہ وزیراعظم کا احتساب کیسے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن، نیب، سٹیٹ بنک پہلے ہی اپنا موقف واضح کر چکے ہیں۔ ایس ای سی پی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے کہا کہ ہمیں اپنے دائرہ کار کے اندر کوئی ثبوت نہیں ملا۔ سٹیٹ بنک نے کہا کہ ایسے معاملات میں ہنڈی کے ذریعے رقوم منتقل ہوتی ہیں یہ تحقیق ان کے دائرے سے باہر ہے۔ نیب نے کہا کہ تحقیقات انکے دائرہ اختیار سے باہر ہیں، اب انہی اداروں سے یہ توقع رکھنا کہ وہ حقیقت منظر عام پر لے آئیں گی کھلی آنکھوں سے خواب دیکھنے کے مترادف ہے۔
تبصرہ