سیاسی کارکنوں کے خلاف درج جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں: عوامی تحریک
دنیا کے کسی اور ملک میں ریاستی اداروں کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال نہیں کیا جاتا، نوراللہ صدیقی
لاہور
(19 اپریل 2017) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا کہ دنیا کے کسی اور ملک میں ریاستی ادارے
پولیس کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال نہیں کیا جاتا۔ حکمران سیاسی مخالفین سے جینے
کا حق چھین رہے ہیں۔ 17 جون 2014ء کے دن حکمرانوں کے ایماء پر پولیس نے 100 لوگوں کو
گولیاں ماریں جن میں 14 شہید ہو گئے اور 3 سال گزر جانے کے بعد بھی شہداء کے ورثاء
کو انصاف نہیں ملا۔
مرکزی سیکرٹریٹ میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ پولیس کے سیاسی استعمال کے باعث بطور ادارہ پولیس کا نظم و نسق تباہ ہو گیا اور عوام کا اس محافظ ادارے سے اعتماد اٹھ گیا۔ اس تمام تر تباہی کے باوجود حکمران پولیس کے سیاسی استعمال سے باز نہیں آرہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اپوزیشن کی کوئی ایک سیاسی جماعت ایسی نہیں جس کے کارکنوں کو پولیس کے تشدد اور پکڑ دھکڑ کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو۔ انہوں نے کہا کہ انتقامی کارروائیوں کے حوالے سے سب سے زیادہ قیمت عوامی تحریک نے چکائی۔ 2014 ء سے لے کر تاحال ہمارے 25 ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ بیشتر کو حبس بے جا میں رکھا گیا۔ 500 سے زائد کارکنوں کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت جھوٹے مقدمے قائم کیے گئے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے خلاف 40 سے زائد جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے۔ عوامی تحریک کے 42 کارکنوں کو شہدائے ماڈل ٹاؤن کے قتل کیس میں نامزد کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ن لیگ کے اقتدار کی جان پولیس کے طوطے میں ہے۔
تبصرہ