سابق آئی جی پنجاب کو مشیر لگانے پر عوامی تحریک کا شدید ردعمل
شریف برادران پولیس کو کبھی آزاد اور خودمختار فورس نہیں بننے دینگے: خرم نواز گنڈاپور
بلڈپریشر کا مریض پنشنر بطور مشیر کیا تبدیلی لائے گا، سیکرٹری جنرل عوامی تحریک
دنیا بدل گئی اشرافیہ کا حکومت کرنے کا انداز نہ بدلا، پہلے بھی ایک آئی جی کو ’’پروں‘‘ میں چھپا رکھا ہے
لاہور (13 اپریل 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سابق آئی جی پنجاب کو مشیر مقرر کیے جانے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اسے پولیس فورس کے ساتھ زیادتی اور عوام کے ساتھ ظلم سمجھتے ہیں۔ مشتاق سکھیرا نے بطور آئی جی پولیس کو ایک خاندان کی تابعدار فورس بنایا اور 15 ہزار پولیس اہلکاروں کو غیر قانونی پروٹوکول ڈیوٹیوں پر کام کرنے کی اجازت دی۔ یہ واحد آئی جی ہیں جن کے دور میں پنجاب میں دہشت گردی کے سنگین واقعات ہوئے، سانحہ ماڈل ٹاؤن ہوا، سٹریٹ کرائم بڑھا اور سب سے زیادہ بار توہین عدالت کی۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلڈ پریشرکا مریض پنشنر بطور مشیر کیا تبدیلی لائے گا۔ شریف فیملی پولیس میں ’’سٹیٹس کو‘‘ کو برقرار رکھنا چاہتی ہے اور وہ کسی صورت پولیس کو ایک خود مختار اور سیاسی اثرورسوخ سے پاک ادارہ بنتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتی، یہ نئے آئی جی کا حق ہے کہ وہ اپنی سوچ اور پالیسی کے مطابق پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرے اور عوام کے جان و مال کو تحفظ دینے کیلئے اپنی حکمت عملی وضع کرے مگر شریف برادران جو خود بھی سٹیٹس کو کی پیداوار اور حامی ہیں اور ریموٹ کنٹرول اداروں کے ذریعے حکومت کرنے کے عادی ہیں وہ کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ کوئی اہل اور میرٹ پر پورا اترنے والا افسر کسی ادار ے کو بلا شرکت غیرے کمانڈ کرے۔
انہوں نے کہا کہ سابق آئی جی مشتاق سکھیرا اس سے پہلے بطور آئی جی فرنٹ فٹ پر آ کر حکمرانوں کے جرائم کی پردہ پوشی اور پشت پناہی کرتے تھے اب وہ درپردہ بیٹھ کر وہی خدمات انجام دینگے۔ دنیا بدل گئی مگر اشرافیہ کا حکومت کرنے کا انداز نہ بدلا، پہلے بھی ایک آئی جی کو خصوصی خدمات پر ’’پروں‘‘ میں چھپا رکھا ہے۔ اس وقت پولیس کے سٹرکچر میں انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت تھی اور نئے خون کو کام کرنے کا بھرپور موقع ملنا چاہیے تھا تاکہ تیزی سے فروغ پذیر جرائم کا سدباب ہو سکے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے واقعات سے پولیس کو دور رکھا جا سکے۔ مشتاق سکھیرا کی بطور مشیر تقرری سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے جس کی وجہ سے وزیراعلیٰ پنجاب سابق آئی جی کا منہ موتیوں سے بھرا دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ کوئی سچ نہ اگل دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو پولیس آفیسر 25 سال کی نوکری اور 3 سال سے زائد عرصہ تک بلاشرکت غیرے پنجاب پولیس فورس کا سربراہ رہا اور کوئی تبدیلی نہ لا سکا اب کیا بہتری لائے گا۔
تبصرہ