حکومت نیب، ایف آئی اے کی طرح آڈیٹر جنرل بھی مرضی کا لانا چاہتی ہے : وکلاء عوامی تحریک
گردشی قرضوں کی ادائیگی جیسے معاملات کو راز میں رکھنے کیلئے ’’وفادار‘‘
تلاش کیا جا رہا ہے
آڈیٹر جنرل پاکستان کی تعیناتی نہ کرنے سے آئینی بحران پیدا ہو چکا، اشتیاق چوہدری،
نعیم الدین ایڈووکیٹ و دیگر
لاہور (11 اپریل 2017) پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں ہوا اور ایک قرار داد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ آڈیٹر جنرل پاکستان کے آئینی عہدے پر فی الفور تقرری عمل میں لائی جائے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے عہدے کا کسی کو اضافی چارج دینا یا قائم مقام تقرری آئین کے آرٹیکل 168 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ معاشی جرائم کو تحفظ دینے کیلئے حکومت نیب، ایف آئی اے کی طرح آڈیٹر جنرل بھی مرضی کا لانا چاہتی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا عہدہ 8 اپریل سے خالی ہے، اجلاس میں اشتیاق چوھدری ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، محمد ناصرایڈووکیٹ، محمد آصف سلہریا ایڈووکیٹ، محمد یاسر اور شکیل ممکا ایڈووکیٹ نے شرکت کی۔
اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ اے جی پی آفس نے بر وقت سمری تیار کی مگر پسندیدہ تقرری کیلئے وزیر اعظم کا آفس رکاوٹ بنا ہوا ہے، اے جی پی آفس نے سنیارٹی کے حساب سے سمری ارسال کی مگر وزیر اعظم کسی ریٹائرڈ بیورو کریٹ کو اس اہم عہدہ پر بٹھانا چاہتے ہیں تا کہ حکومت کے ماورائے آئین و قانون مالی معاملات کو چھپایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل پاکستان محتسب اعلیٰ ہیں جو باقاعدہ صدر پاکستان کی منظوری کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان سے حلف اٹھاتے ہیں، انکا آفس کسی قائمقام کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔ وفاق اور صوبوں کے مالی حسابات آڈیٹر جنرل پاکستان کی آئینی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔ 2013 میں 480 ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ماورائے قانون ادائیگی کا پہلی بار بھانڈا آڈیٹر جنرل پاکستان نے پھوڑا تھا جس کی وجہ سے حکمرانوں کو آج کے دن تک خفت کا سامنا ہے اور حکومت آج بھی ان 480 ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ادائیگی کی تسلی بخش جواب نہیں دے سکی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بادشاہانہ منصوبوں کے اعلانات اور ماورائے بجٹ فنڈز کی تقسیم کی راہ میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو بہت بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں اسی لئے مالی معاملات کو راز میں رکھنے کیلئے وفادار تلاش کیا جا رہا ہے۔ وکلاء رہنماؤں نے کہاکہ اسی سوچ نے اداروں کو تباہ و برباد کر دیا۔
نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس وقت پاکستان آڈٹ کے حوالے سے 199 ممبر ممالک کی تنظیم میں سے واحد ملک ہے جہاں آڈیٹر جنرل کا عہدہ خالی ہے، اس کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہو چکا ہے جب تک مستقل اور آئینی طریقہ کار کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی تقرری نہیں ہوتی تب تک یہ آفس نان فنکشنل رہے گا۔ وکلاء رہنماؤں نے کہاکہ موجودہ حکمران احتساب کے تمام اداروں کو اپنے شکنجے میں جکڑنے کیلئے پسندیدہ بیوروکریٹس کواداروں پر مسلط کر رہے ہیں۔
تبصرہ