جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کیلئے تحریک چلانے پر غور کررہے ہیں: عوامی تحریک پنجاب
بیرونی قرضوں اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملنی والی رقوم کا 60 فیصد لاہور پر خرچ ہوتا ہے: فیاض وڑائچ
9 مئی 2012 کو پنجاب اسمبلی نے الگ صوبہ کیلئے جو قرارداد پاس کی اس پر عمل کیا جائے: صدر جنوبی پنجاب
الگ صوبہ کیلئے اے پی سی بلائیں گے، بڑے مسائل کے حل کیئے چھوٹے صوبے نگزیر ہیں: نوراللہ صدیقی
لاہور (8 اپریل 2017) پاکستان عوامی تحریک نے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کیلئے تحریک چلانے پر غور شروع کر دیاہے۔ اس ضمن میں جنوبی پنجاب عوامی تحریک کے صدر سابق رکن صوبائی اسمبلی چودھری فیاض وڑائچ نے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تخت لاہور صوبہ کے 17 اضلاع کا استحصال کررہا ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملنے والی رقوم اور غیر ملکی قرض کا 60 فیصد لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ پر خرچ کر دیا جاتا ہے۔ جنوبی پنجاب میں صرف بھوک، بیروزگاری اور ڈاکے، ناکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ 9 مئی 2012ء کے دن جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کیلئے پنجاب اسمبلی نے جو متفقہ قرارداد پاس کی اس پر عمل کیا جائے۔ اس قرارداد پر حکمران جماعت ن لیگ سمیت اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے دستخط کیے۔ انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف نے کہا تھا کہ جنوبی پنجاب بہاولپور اور ہزارہ صوبہ ہم بنائیں گے اب وہ چار سال سے خاموش کیوں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ 2012ء میں وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی، اب وفاق میں بھی ن لیگ حکمران جماعت ہے لہٰذا 9 مئی کی قرارداد کی روشنی میں وفاقی حکومت الگ صوبہ بنانے کے لیے کمیشن مقرر کرے۔ انہوں نے کہا کہ الگ صوبہ بنانے کے لیے جس قانونی طریقہ کار کی ضرورت ہے وہ پنجاب میں پورا کیا جا چکا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے 9 مئی 2012ء کو جو قرارداد منظور کی وہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے پیش کی اور اس قرارداد پر فنکشنل لیگ، پیپلز پارٹی، ق لیگ کے پارلیمانی لیڈروں نے دستخط کیے۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا یہ ویژن ہے کہ بڑے مسائل کے حل کے لیے چھوٹے صوبے ناگزیر ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد صوبوں کی آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ فرسودہ انتظامی ڈھانچہ کے ساتھ کثیر الآبادی صوبوں کا نظام چلانا ناممکن ہو چکا ہے۔ صوبے این ایف سی ایوارڈ کی طرز پر پی ایف سی کا اجراء نہیں کرتے جس کی وجہ سے لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی، فیصل آباد تو ترقی کرتے ہیں مگر راجن پور، مظفر گڑھ، ڈی جی خان ترقی کے دھارے سے باہررہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ انتظامی بنیادوں پر پنجاب کو تقسیم کیا جائے۔ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے لیے تمام جماعتوں سے رابطے کرینگے اور اس ضمن میں اے پی سی بلائیں گے۔
تبصرہ