ملکی سالمیت و دفاع پر حملے وزیراعظم ہاؤس کے اندر سے ہوتے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
سرکاری خرچے پر اشتہارات شائع کرواکر عوام کو ڈرایا جارہا ہے، پیمرا اور پولیس گسٹاپو فورس بن چکیں
حکمران چاہتے ہیں دوستانہ تعلقات والے ملکوں کے ساتھ ’’دوستانہ ٹھیکوں ‘‘پر کوئی بات نہ کرے
نیوز لیکس کے ذمہ داروں اور پارلیمنٹ کے اندر سلامتی کیخلاف بولنے والوں کو بطور مثال کٹہرے میں لایاجائے
بہت پہلے کہا تھا پاکستان ایک خاندان کی سلطنت بننے جارہا ہے، پرامن احتجاج کا حق چھن جائیگا
ٹورنٹو/ لاہور (17 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سرکاری خرچے پر اشتہار چھپوا کر میڈیا اور عام آدمی کو حکمرانوں کے ماورائے قانون و جمہوری اقدامات پر اظہار رائے سے روکا اور دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ بہت پہلے کہا تھا کہ پاکستان ایک خاندان کی سلطنت بننے جارہا ہے، عام آدمی سے پرامن احتجاج اور سیاسی اختلاف رائے کا حق بھی چھین لیا جائیگا۔ وہ پاکستان عوامی تحریک کے سینئر مرکزی رہنماؤں سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ملکی سالمیت اور دفاع پر وزیراعظم ہاؤس کے اندر سے حملے ہورہے ہیں اور حکمران جماعت کے وزراء اور اتحادی پارلیمنٹ کے فلور پر دفاع اور ملکی سلامتی کے خلاف بے دھڑک اور بلا روک ٹوک تقریریں کرتے ہیں جو ریکارڈ پر ہیں۔ سرکاری اشتہارات میں جن دفعات اور سزاؤں کا ذکر کیا گیا ہے ان کا اطلاق حکمرانوں اور ان کے اتحادیوں پر ہونا چاہیے۔ سب سے پہلے نیوز لیکس کے ذمہ داروں کو ملکی سلامتی کے ساتھ گھناؤنا کھیل کھیلنے پر کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کے بارے میں توہین آمیز مواد کو جواز بنا کر حکمران اپنی بیڈگورننس، لاقانونیت، کرپشن، پاناما کی چوریوں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی قتل و غارت گری پر عوامی ردعمل کو طاقت کے زور پر روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دکھائی دے رہا ہے کہ اب سیاسی مخالفین کے خلاف بدترین ریاستی، انتقامی کارروائیوں کا آغاز اور جبر و تشدد کے حوالے سے ایک نئے سیاہ باب کا اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جسٹس باقر علی نجفی کمیشن رپورٹ کی طرح نیوز لیکس کی انکوائری رپورٹ کو کیوں دبا کررکھا ہوا ہے؟۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پیمرا اور پولیس نازی ہٹلر کی گسٹاپو فورس کی طرح میڈیا اور سیاسی مخالفین کا ناطقہ بند کررہی ہے اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا کہ کسی پروگرام میں شریک مہمان کی گفتگو پر ساؤنڈ بیٹ لگا کر اس کی گفتگو کے مفہوم کو بدل دیا جائے انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے نازیوں کی قائم کردہ گسٹاپو فورس سیاسی مخالفین کی زباں بندی کے ساتھ ساتھ انہیں ٹھکانے لگاتی تھی وہی کام پیمرا اور پولیس سے لیا جارہا ہے۔ سیاسی و جمہوری آزادیوں کو سلب کیا جارہا ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن اس کی ایک بدترین مثال ہے۔ عوامی تحریک اٹھنے کے خوف میں مبتلا حکمرانوں نے ماڈل ٹاؤن میں 100 لوگوں کو گولیاں ماریں جن میں سے 14 شہید ہو گئے۔ اب سیاسی مخالفین، میڈیا اور باشعور پڑھے لکھے سوشل میڈیا پر حکمرانوں کی کرپشن اور بیڈگورننس کے خلاف متحرک نوجوانوں کے خلاف نئے ظلم و جبر اور کارروائیوں کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ مسولینی، ہٹلر کا دور گزر گیا مگر وہ ذہنیت آج بھی موجود ہے۔
تبصرہ