عوامی تحریک کا گلو بٹ کی رہائی پر ردعمل
انصاف کا خون ہوا، رہائی حکومت، پولیس اور پراسیکیوشن کی ملی بھگت
کا نتیجہ ہے: عوامی تحریک
شریف برادران وفاقی وزراء سمیت گلو بٹ کی طلبی کیلئے اپیل میں جائینگے:اشتیاق چوہدری،
نعیم الدین ایڈووکیٹ و دیگر
لاہور (06 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء رہنماؤں نے گلو بٹ کی رہائی پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ گلو بٹ کی رہائی انصاف کا خون ہے۔ حکمران جماعت، پولیس اور پراسیکیوشن کی ملی بھگت سے گلو رہا ہوا۔ گلو بٹ نے غنڈہ گردی کی، دہشت پھیلائی حیرت ہے اسے با عزت رہا کر دیا گیا۔ گلو بٹ کی رہائی سے سیاسی دہشتگردی کے منفی کلچر کو فروغ ملے گا۔ شریف برادران وفاقی وزراء سمیت گلو بٹ کی طلبی کیلئے اپیل میں جائینگے۔ عوامی تحریک کے 580 کارکن جھوٹی ایف آئی آر کے تحت آج بھی پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ دہشتگردی کی دفعات کے تحت جھوٹے مقدمات پر 10 کارکن جیلوں میں ہیں۔
عوامی تحریک کے وکلاء رہنماؤں اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد نے گلو بٹ کی رہائی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گلو بٹ گاڑیاں توڑنے کے کیس میں رہا ہوئے جبکہ استغاثہ کیس میں اس پر بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے کا الزام ہے وہ ایف آئی آر بد ستور درج ہے اور استغاثہ کیس میں بھی گلو بٹ ہمارا ملزم ہے۔ ہم دیگر ملزمان جو طلب نہیں کئے گئے انکے ساتھ ساتھ گلو بٹ کی طلبی کیلئے اپیل تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر کسی کے گھر کے سامنے جلاؤ گھراؤ کرنا، گاڑیاں توڑنا، املاک کو نقصان پہنچانا اگر دہشتگردی کا واقعہ نہیں ہے تو پھر اور دہشتگردی کسے کہتے ہیں؟ جب گلو بٹ کے خلاف عائد دہشتگردی کی دفعات کو ختم کیا جا رہا تھا تو اسکے خلاف پراسیکیوشن نے اپیل کیوں نہیں دائر کی۔ ہمارے کامونکی کے کارکنان کے خلاف پولیس نے جھوٹی ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعات بھی لگائیں اور ہم نے اپیل کی تو یہ دفعات ختم کر دی گئیں اگلے ہی روز پراسیکیوشن نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی اور ہمارے کارکنوں کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کو پھر بحال کر دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ انصاف کا قتل عام دہشتگردی کو جنم دے رہا ہے، حیرت ہے کہ قومی میڈیا کے ذریعے پوری قوم نے گلو گردی کا مظاہرہ دیکھا مگر اسے با عزت رہا کر دیا گیا اور 14 بے گناہ کارکنوں کے قتل کا مقدمہ عوامی تحریک کے 42 کارکنوں کے خلاف درج کر لیا گیا۔
تبصرہ