حکمرانوں نے منصوبے کے تحت دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ کو نقصان پہنچایا: ڈاکٹر طاہرالقادری
فوجی عدالتیں مسئلہ کا پائیدار حل نہیں تاہم فی الوقت ان کے
بغیر گزارہ بھی نہیں: سربراہ عوامی تحریک
حکمران بتائیں جسٹس سسٹم میں اصلاحات کیوں نہیں لائی گئیں؟ ایکشن پلان پر عمل کیوں
نہیں ہوا؟
لاہور (2 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکمران نا انصافی اور دہشتگردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہوتے تو جسٹس سسٹم میں اصلاحات لانے اور عدالتی نظام کو بروقت انصاف کی فراہمی کے قابل بناتے تاکہ کسی کو فوجی عدالتیں بنانے یا اس کی مخالفت کی ضرورت نہ ہوتی، ہمارا عدالتی نظام زمانہ امن میں بھی بروقت فیصلے کرنے کے تقاضے پورے نہیں کرتا، زمانہ جنگ کی تو اور بات ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے منعقدہ وکلاء کے اجلاس کے دوران کیا۔ وکلاء نے انہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے بریفننگ دی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ منصوبہ بندی کے تحت دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ کو متنازعہ اور قومی اتفاق رائے تباہ کیا گیا۔ قومی ایکشن پلان کو سبوتاژ کرنے اور فوجی عدالتوں کو توسیع دینے میں تاخیر کے ذمہ دار موجودہ حکمران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں مسئلہ کا پائیدار حل نہیں ہیں، تاہم فی الوقت انکے بغیر کوئی چارہ بھی نہیں ہے کیونکہ ہمارے مخصوص جسٹس سسٹم میں دہشتگرد اور جرائم پیشہ عناصر ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے معزز ججز بھی کہہ رہے ہیں کہ دہشتگردی کے مقدمات میں ضمانتوں پر احتیاط برتی جائے، یقیناً قانونی سقم ہیں جن کا فائدہ دہشتگرد اٹھا رہے ہیں اور انہیں سقم کے باعث فوجی عدالتیں توجہ حاصل کرتی ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے باعث ایمرجنسی کی حالت میں ہے اسی ایمرجنسی سے نکلنے کے لیے بھی خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے، پراسیکیوشن اور گواہان کی حالت سب کے سامنے ہے، سارا کاروبار جھوٹ اور من گھڑت کہانیوں اور کرپشن کے سہارے چل رہا ہے جس کا فائدہ صرف دہشتگرد اور جرائم پیشہ افراد اٹھاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت ایک منصوبہ بندی کے تحت قومی امور پر مشاورت اور قانون سازی میں ابہام پیدا کرتی ہے اس ابہام اور تقسیم کا فائدہ حکمران اٹھاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکمران جواب دیں کہ دہشتگردوں کو شکست دینے کیلئے قومی ایکشن پلان میں تجویز کئے گئے نکات پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ 7 جنوری کو فوجی عدالتوں کی 2 سال کی مدت مکمل ہوگئی تھی مگر مزید توسیع کے لیے جان بوجھ کر تاخیری ہتھکنڈے اختیار کئے گئے جس کے ذمہ دار حکمران ہیں، جب ’’حکم‘‘ آجاتا ہے تو پھر ’’جمہوری حکمران‘‘ بھی ڈرافٹ کی تیاری شروع کر دیتے ہیں، انہوں مزید کہا کہ موجودہ جسٹس سسٹم کے سب سے بڑے متاثرہ فریق ہم ہیں، جن کے 14 کارکنوں کو دن دیہاڑے ریاستی ادارے پولیس نے میڈیا کے کیمروں کے سامنے قتل کر دیا اور 28 ماہ کے بعد بھی ہم انصاف کے منتظر ہیں۔ جب بروقت انصاف نہیں ملتا تو پھر متاثرہ فریق کا کسی اور طرف دیکھتا ہے۔
تبصرہ