دہشتگردی ختم کیے بغیر کوئی اقتصادی ہدف حاصل نہیں ہو گا: عوامی تحریک
وزیراعظم نے ایکو کانفرنس میں ہمسایہ ملکوں کی دہشتگردی پر بات
کرنے کا موقع ضائع کیا
25 سالہ پلان احسن اقبال کی پٹاری کا وہ سانپ ہے جو آج تک باہر نہیں نکلا، مرکزی سیکرٹری
اطلاعات
لاہور
(2 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا
ہے کہ ایکو ممالک کی کانفرنس میں افغانستان کے صدر کی عدم شرکت اور مسئلہ کشمیر کو
نظر انداز کرنے سے خطے میں امن کے قیام اور اقتصادی ترقی اور تعاون کے مطلوبہ اہداف
کبھی حاصل نہیں ہو سکیں گے۔ مشترکہ اعلامہ میں امن اور ترقی کے ضمن میں ٹھوس لائحہ
عمل نظر نہیں آیا۔ 25 سالہ پلان احسن اقبال کی پٹاری کا ایک ایسا سانپ ہے جسے وہ آج
تک باہر نہیں نکال سکے البتہ اس کی شان میں قصیدہ گوئی گزشتہ 10 سال سے جاری ہے۔ وہ
مرکزی سیکرٹریٹ میں اخبار نویسوں سے گفتگو کررہے تھے۔
مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ مذہب اور دہشت گردی کے حوالے سے بھی مبہم الفاظ کا سہارا لیا گیا۔ وزیراعظم کو چاہیے تھا کہ وہ ایکو فورم میں ہمسایہ ممالک کی پاکستان میں بے جا مداخلت، دہشتگرد گروپوں کی سرپرستی کرنے جیسے مسائل پر کھل کر بات کرتے جو نہیں کی گئی۔ اقتصادی ترقی کے لیے امن ناگزیر ہے۔ افغانستان کی طرف سے ایکو کانفرنس میں انتہائی نچلے درجے کی نمائندگی سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اہم ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔ جب تک افغانستان کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہیں ہوں گے ایکو پلیٹ فارم سے مطلوبہ اقتصادی مقاصد کا حصول آسان نہیں۔ بالٹک سٹیٹس تک رسائی بھی افغانستان کے زمینی اور فضائی راستوں سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ افغانستان میں کون بیٹھا ہے اور وہاں کیا ہورہا ہے؟ جب تک وزیراعظم مصلحتوں سے پاک ہو کر حقیقت پسندانہ سوچ کے ساتھ قومی مفاد کا علم بلند نہیں کرینگے ترقی اور امن کا قومی و بین الاقوامی کوئی ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانفرنس میں اقوام متحدہ کا وفد بھی شریک تھا یہ ایک نادر موقع تھا کہ وزیراعظم پاکستان داخلی امن کو درپیش چیلنجز بارے شرکائے کانفرنس کو آگاہ کرتے۔
تبصرہ